Wednesday, April 24, 2024

کراچی میں پانی کی قلت کا معاملہ سندھ ہائیکورٹ تک پہنچ گیا

کراچی میں پانی کی قلت کا معاملہ سندھ ہائیکورٹ تک پہنچ گیا
January 14, 2020
کراچی (92 نیوز) کراچی میں پانی کی قلت کا معاملہ سندھ ہائیکورٹ تک پہنچ گیا۔ ملیر میں پانی کے غیرقانونی کنکشنز کا انکشاف ہوا ہے۔ عدالت نے تمام غیرقانونی کنکشنز فوری ختم کرنے کا حکم اور آئندہ سماعت پر ڈی سی ملیر اور ڈی سی کورنگی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں ایم ڈی واٹر بورڈ اور تمام 6 اضلاع کے ایس ایس پیز پیش ہوئے اور اپنے علاقوں میں پانی چوری سے متعلق رپورٹ جمع کرائی۔ ڈی سی ویسٹ نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے صرف 3 پمپنگ اسٹیشن فعال ہیں، جبکہ ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ شہر میں 155 پمپنگ اسٹیشنز فعال ہیں۔ ایس ایس پی ملیر نے انکشاف کیا کہ 48 غیرقانونی اور 48 ہی نجی یونٹس کچی آبادیاں میں چلائے جارہے ہیں، لیکن واٹربورڈ تمام یونٹس سے لاعلم ہے اور مقدمہ درج کروایا جائے تو کارروائی کریں گے۔ عدالت نے غیرقانونی پمپنگ اسٹیشن فوری بند کروانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے غیرقانونی کنکشنز کی ذمہ داری واٹربورڈ پر عائد کردی اور کہا کہ ادارے کی نااہلی کے باعث غیرقانونی کام جاری ہے۔ جسٹس کے کے آغا نے کہا غیرقانونی پمپمگ اسٹیشن پر واٹر بورڈ بے نقاب ہوگیا۔ ایس ایس پی ملیر نے بتایا کہ گڈاپ، میمن گوٹھ اور اطراف کے گوٹھوں میں پانی کی لائن ہی موجود نہیں اور ان علاقوں میں واٹر ٹینکر ہی پانی کا واحد ذریعہ ہے۔ جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ شہر میں پانی کی پائپ لائن اور پانی نہیں، جس کے باعث لوگوں کے بنیادی حقوق سلب ہورہے ہیں۔ سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔