Sunday, September 8, 2024

کراچی طیارہ حادثہ، پاکستان ایئر لائنز پائلٹس ایسوسی ایشن پر بھی سوال اٹھنے لگے

کراچی طیارہ حادثہ، پاکستان ایئر لائنز پائلٹس ایسوسی ایشن پر بھی سوال اٹھنے لگے
May 25, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) کراچی طیارہ حادثہ کے بعد پاکستان ایئر لائنز پائلٹس ایسوسی ایشن پر بھی سوال اٹھنے لگے۔ کپیٹن کی ترقیوں کے طریقہ کار، بھرتیوں اور فٹنس کی جانچ پڑتال کا مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا۔ پاکستان ایئر لائنز پائلٹس ایسوسی ایشن کی کارکردگی پر سوال اٹھنے لگا۔ کراچی طیارہ حادثہ کیس کے بعد ماہرین قومی ایئر لائن میں پائلٹس کی بھرتیوں، ان کی ترقی کے طریقہ کار اور فٹنس کی جانچ پڑتال کا مطالبہ کرنے لگے۔ ڈائریکٹر فلائٹس آپریشنز سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بھی جواب دہ بنانے کا مطالبہ کردیا گیا۔ ماہرین 22 مئی کو کراچی میں ہونے والے سانحہ کو گلگت ایئرپورٹ پر ہونے والے واقعہ سے مماثلت دینے لگے، بتایا گیا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا ایک اے ٹی آر طیارہ گلگت ہوائی اڈے پر لینڈنگ کے دوران پائلٹ سے بے قابو ہو رن وے سے آگے ایک میدان میں جا کر رکا، تاہم، اس میں کوئی جانی نقصان تو نہ ہوا لیکن ادارے کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس وقت بھی طیارے کی رفتار اور اونچائی معمول سے زیادہ تھی اور پائلٹ مریم مسعود نے کنڑولر کی ہدایت کر نظر انداز کیا تھا۔ اسلام آباد سے گلگت جانے والی پرواز کو چلانے والی پائلٹ مریم مسعود ڈائریکٹر فلائٹ آپریشن سول ایوی ایشن اتھارٹی کی رشہ دار تھی جنہوں نے مبینہ طور انکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ماہرین کہتے ہیں پی آئی اے میں جہاں دیگر ریفارمز کی جارہی ہیں وہیں پائلٹس کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ٹریننگ دینے اور پالپا کو سیاسی وابسطگیوں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پالپا کی سیاسی وابسطگیاں اور ہڑتالیں ادارے کی ری اسٹر کچرنگ میں بھی رکاوٹ کا بن سکتی ہیں۔ پالپا کے موجودہ صدر کپیٹن سلمان ریاض کو 2018 میں ڈسپلن کی خلاف ورزی پر معطل کیا گیا تھا جبکہ تحریری معافی مانگنے پر انہیں دوبارہ فلائنگ کی اجازت ملی تھی۔ صدر پالپا سیاسی اثررسوخ کے باعث انتظامیہ پر کئی مرتبہ دباو بھی ڈال چکے ہیں۔