Friday, April 26, 2024

کراچی، سرکاری کوارٹرز کے مکین ملکیتی سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد بھی پریشان

کراچی، سرکاری کوارٹرز کے مکین ملکیتی سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد بھی پریشان
April 4, 2019

کراچی ( 92 نیوز) کراچی کے سرکاری کوارٹرز کی کہانی بہت پرانی ہے ، 1963 سے 2006 تک مکینوں کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا۔

 ہر حکومت نے مکینوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی، کبھی بلند عمارتوں کا لالی پاپ دیا گیا تو  کبھی مالکانہ حقوق کا دم بھرا گیا ، ایک بار تو ملکیت کے سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کئے گئے لیکن نتیجہ آج بھی صفر ہے۔

ان سرکاری کوارٹرز میں مقیم لوگوں کویہ گھر فروخت کرنےکیلئے 1963 میں ممبر قومی اسمبلی صدیق داؤد نے قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں بل پیش کیا  جسے وفاقی وزارت ہاؤسنگ نے تسلیم کیا اور فیصلہ ہوا کہ یہاں کثیر المنزلہ عمارتیں تعمیر کرکے رہائیشیوں کو مالکانہ حقوق کے ساتھ دے دی جائیں۔

بعد ازاں 1963کی کابینہ کے فیصلے کو آنے والی حکومتوں نے 1979 اور میں1986 قبولیت بخشی جبکہ 1989 میں وفاقی کابینہ ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئےوفاقی وزارت ہاؤسنگ کو  ایک رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت دی  کہ کس طرح  یہ مکانات ان مکینوں کو دئیے جاسکتے ہیں۔

دلچسپ بات تو یہ ہے کہ متعلقہ ادارہ80 کی دہائی میں ان مکانات کو بوسیدہ قرار دے کر ان پر اٹھنے والے اخراجات کو قومی خزانے پر بوجھ قرار دے چکاہے۔

دوہزار دو میں موجودہ وزیراعظم پاکستان عمران خان بھی اپنے دورہ کراچی کے موقع پرسابق صدر پرویز مشرف سے یہ مکانات ان میں رہنے والوں کو دینے کا مطالبہ کرچکے ہیں جبکہ 2006 میں وفاقی وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے مکینوں میں کوارٹرز ملکیت کے سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیےجاچکے ہیں۔