Sunday, September 8, 2024

کراچی بے امنی کیس : پیرول پر سزایافتہ مجرموں کو چھوڑنے پر سپریم کورٹ برہم

کراچی بے امنی کیس : پیرول پر سزایافتہ مجرموں کو چھوڑنے پر سپریم کورٹ برہم
July 4, 2016
کراچی (92نیوز) سپریم کورٹ نے پیرول پر ملزموں کی رہائی سے متعلق حکومت سندھ کی رپورٹ مسترد کر دی اور پیرول کمیٹی کے سربراہ کو15 جولائی کو طلب کر لیا۔ عدالت نے 2013ءسے 2015ءکے دوران اے کلاس کئے گئے 408 مقدمات کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بے امنی کیس کی سماعت ہوئی تو عدالت نے استفسار کیا کہ سنگین جرائم کے مقدمات کس طرح ختم کئے گئے؟ آئی جی نے بتایا کہ دوہزار تیرہ سے پندرہ تک چار سو آٹھ مقدمات اے کلاس کئے گئے تاہم تفتیش کی جا رہی ہے۔ عدالت نے ڈائریکٹر پیرول سے استفسار کیا کہ پے رول پر سزا یافتہ مجرموں کو کیسے چھوڑ دیا گیا۔ ڈائریکٹر پیرول نے جواب دیا کہ پچیس ملزموں کو چھوڑا گیا تھا جس میں سزا یافتہ مجرم بھی شامل تھے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جسے عدالت سے ضمانت نہ ملے حکومت اس کو بھی رہا کردیتی ہے۔ سندھ حکومت کس طرح چل رہی ہے؟ ڈائریکٹر پیرول نے کہا کہ بہتر رویے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے پر مجرموں کو چھوڑا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جعلی ڈگریاں بھی مل جاتی ہیں۔ اس طرح مجرموں کو چھوڑا جائے گا تو عدلیہ کیا کرےگی؟ ڈائریکٹر پیرول نے بتایا کہ مجرم جنید کا والد سابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور بھائی گریجویٹ ہے۔ مجرم خالد کو نماز کی پابندی پر چھوڑا گیا۔ عبدالرشید اور محمد خان کو بہتر رویے پر رہائی ملی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پیرول کا یہ مینڈیٹ ہے تو 80 فیصد مجرموں کو رہا کر دیں۔ ضمانت اور پیرول پر رہا ملزم ہی جرائم کرتے ہیں۔ عدالت نے کراچی میں موجود بیس لاکھ تارکین وطن کا ریکارڈ مرتب نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور پیرول سے متعلق حکومت سندھ کی رپورٹ مسترد کر دی۔ عدالت نے پندرہ جولائی کو ڈائریکٹر پیرول اور اے کلاس مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔