Friday, April 26, 2024

کالے کوٹ والوں کی لاہور میں پی آئی سی میں ہلڑ بازی، جو نظر آیا توڑ ڈالا

کالے کوٹ والوں کی لاہور میں پی آئی سی میں ہلڑ بازی، جو نظر آیا توڑ ڈالا
December 11, 2019
 لاہور (92 نیوز) کالے کوٹ والوں نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا۔ وارڈز کے شیشے، سامان اور باہر کھڑی گاڑیوں سمیت جو نظر آیا توڑ ڈالا۔ وکلا اور ڈاکٹرز کی جنگ نے ایسی تھرتھلی مچائی کہ دل کے اسپتال میں جاں بلب مریض تڑپ تڑپ کر مرے۔ وکلانے ڈاکٹرز کے ساتھ تنازع پر ایک بارپھر جیل روڈ پر آکر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا گیٹ توڑ کر ایمرجنسی اور وارڈز پر دھاوا بول دیا۔ صورتحال پر قابو پانے کے لئے پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی تھی۔ پولیس کی جانب سے واٹر کینن بھی سروسز اسپتال کے باہر پہنچائی گئی۔ ہنگامہ آرائی روکنے کے لئے رینجرز کو بھی طلب کر لیا گیا۔ وکلا کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اسپتال کے ڈاکٹرز نے بھی کام چھوڑ دیا جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پی آئی سی میں ان ڈور اور آؤٹ ڈور سروس بند ہونے پر پولیس اہلکاروں نے ایمرجنسی مریضوں کو دیگر اسپتالوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا۔ کچھ مریض اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرتے رہے۔ سترسالہ گلشن بی بی آئی سی یو میں علاج معالجہ نہ ملنے پر جاں بحق ہو گئی۔ وکلا کے سامنے جو بھی آیا اس کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ دے مارہ ساڑھے چار کی کیفیت میں مختلف چینلز کے کوریج کے لئے آنے والے رپورٹرز کو بھی نہ بخشا گیا۔  کالے کوٹ ، لاہور ، پی آئی سی ، ہلڑ بازی، وارڈز ، شیشے، سامان ، گاڑیوں نائنٹی ٹو نیوز کے رپورٹر برہان الدین کو بھی وکلا نے لاتوں اور گھونسوں پر رکھ لیا۔ وکلا نے گاڑی نظر آئی تو اس کے شیشے توڑ دیئے۔ دھاوا بولنے والوں نے اسپتال کے دروازوں کے شیشے بھی نہ چھوڑے۔ وکلا ایمرجنسی اور وارڈز میں بھی داخل ہو گئے جس پر عملے نے بھاگ کر جانیں بچائیں۔ دھاوا بولنے والوں نے اسپتال کے عملے اور مریضوں کو بھی دھکے دیئے۔ اسی پر ہی بس نہیں وکلا نے پولیس کی گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔ وکلا ہنگامہ آرائی تک محدود نہ رہے، دو کالے کوٹ والے جیل روڈ پر فائرنگ بھی کرتے رہے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے وکلا پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ آنسو گیس کے استعمال مریض بھی وارڈ سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی روکنے کے لیے وکلا کی گرفتاریاں بھی کیں۔ پولیس اور شہریوں نے ہتھے چڑھنے والے وکلا کی اپنے اپنے طور پر دھنائی بھی کی۔ ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے پی آئی سی میں وکلا پر تشدد کا معاملہ صلح صفائی کے بعد ختم ہو گیا تھا مگر ینگ ڈاکٹر کی وکلا کے خلاف توہین آمیز ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تنازعہ دوبارہ کھڑا ہو گیا۔