Friday, May 10, 2024

کابینہ کی منظوری کے بعد صدر مملکت کے نیب آرڈیننس پر دستخط، نیا قانون لاگو ہوگیا

کابینہ کی منظوری کے بعد صدر مملکت کے نیب آرڈیننس پر دستخط، نیا قانون لاگو ہوگیا
December 27, 2019
اسلام آباد (92 نیوز) دو نہیں ایک پاکستان اور احتساب کا نعرہ لگانے والی تحریک انصاف نے احتساب کے سب سے بڑے ادارے پر وارکردیا، قومی احتساب بیورو کے اختیارات چھین لیے، صدر مملکت نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 پر دستخط کردیئے، احتساب کا نیا قانون لاگو ہوگیا، خبر نائنٹی ٹو نیوزکے پروگرام نائٹ ایڈیشن میں 2 دسمبر کو بریک کی گئی تھی۔ نیب کو بااختیاردیکھنے کی خواہش رکھنے والی تحریک انصاف کی حکومت نے قومی احتساب بیورو کے دانت نکال دیئے، صدر عارف علوی نے حکومت کی جانب سے بجھوائے گئے نیب ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کردیئے، جس کے بعد احتساب کا نیا قانون نافذ ہوگیا، صدر مملکت سے دستخط سے قبل کابینہ ارکان سے سرکولیشن کے ذریعے منظوری لی گئی۔ نیب اب وزراء، ارکان پارلیمنٹ، بیوروکریسی اور سرکاری افسران کے خلاف براہِ راست کارروائی نہیں کر سکے گا۔ عوامی عہدوں پر فائز شخصیات، بیوروکریسی اور سرکاری افسران کے خلاف نیب انکوائری کا سلسلہ مشروط اور چئیرمین نیب کے اختیارات انتہائی محدود ہوں گے۔ بیوروکریسی اور سرکاری افسران کے خلاف نیب انکوائری 6 رکنی اسکروٹنی کمیٹی کی منظوری کے بعد شروع ہوسکے۔ ترمیمی آرڈیننس کے مطابق ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی جن کا نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے۔ سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا۔ سرکاری ملازم کے اثاثوں میں اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 ماہ میں نیب کی تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا۔ ٹیکس، اسٹاک ایکسچینج، آئی پی اوز سے متعلق معاملات پرایف بی آر۔ایس ای سی پی اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز کاروائی کرسکیں گے۔ مجوزہ آرڈیننس میں یہ بھی ہے کہ زمین کی قیمت کے تعین کے لیے ایف بی آر یا ڈسٹرکٹ کلیکٹر کے طے کردہ ریٹس سے نیب کارروائی کے لیے رہنمائی لے گا۔ یاد رہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کی خبر نائنٹی ٹو نیوز کے پروگرام نائٹ ایڈیشن میں 2 دسمبر کو ہی دے دی گئی تھی۔