Friday, May 3, 2024

کابل ایئرپورٹ پر دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 170 تک پہنچ گئی

کابل ایئرپورٹ پر دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 170 تک پہنچ گئی
August 28, 2021 ویب ڈیسک

کابل (92 نیوز) کابل ایئرپورٹ پر دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 170 تک پہنچ گئی۔ مرنے والوں میں 13 امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

خواتین اور بچوں سمیت ایک سو پچاس  زخمی ہیں۔ دھماکوں کی تحقیقات کے لیے طالبان نے کمیٹی قائم کر دی۔

امریکا کی جانب سے کابل حملے منصوبہ سازوں خلاف ایکشن لیتے ہوئے افغان صوبہ ننگر ہار میں ڈرون حملہ کیا گیا۔ امریکی سنٹرل کمانڈ کے مطابق داعش  خراسان کے منصوبہ سا ز کو نشانہ بنایا گیا جو مارا گیا جبکہ حملے میں کسی شہری کی ہلاکت کی اطلاع نہیں۔

طالبان کی جانب سے  کابل ایئرپورٹ کے کئی حصوں پر قبضے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔ ترجمان افغان طالبان بلال کریمی کا کہنا ہے کہ طالبان ایئرپورٹ کے  تین  اہم حصوں کا کنٹرول سنبھال چکے ہیں جبکہ   ترجمان پینٹاگون کے مطابق کابل ایئرپورٹ کے کسی بھی حصے پر طالبان کا کنٹرول نہیں ہے۔ کابل ایئرپورٹ  مکمل طور پر امریکی فوج کے کنٹرول میں ہے ۔

برطانوی میڈیا کے مطابق طالبان نے متعدد مسافر  بسوں کو کابل ایئرپورٹ کے احاطے میں داخلے سے روک دیا۔ بسوں میں امریکی ویزا  اور  پرمٹ رکھنے  والے  افراد موجود تھے۔

ترجمان امریکی محکمہ دفاع جان کربی کا کہنا ہے ہم محتاط ہیں اور آئندہ حملوں کیلئے تیار ہیں۔ خطرے کی سخت مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ ہم 31 اگست کی ڈیڈلائن پر کاربند رہیں گے۔

 وائٹ ہاؤس کے مطابق 14 اگست سے اب تک  ایک لاکھ پانچ ہزار لوگوں کو افغانستان سے نکال لیا ہے۔ جولائی سے اب تک نکالے گئے افراد کی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار 6 سو ہے ۔ افغانستان سے لائے گئے  افراد میں 51 ہزار امریکی شہری ہیں۔

جرمنی، فرانس اور اسپین نے افغانستان سے انخلا کامشن مکمل  کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل ایئرپورٹ سے اڑنے والی آخری جرمن پرواز فرینکفرٹ میں لینڈ کر گئی۔ فرانسیسی وزیردفاع  نے ٹویٹ کیا ہے کہ کابل سے افغان شہریوں کو لانے کا مشن مکمل کر لیا ہے۔ ہسپانوی وزیراعظم نے کابل سے اسپین آنے والے افغان شہریوں کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق طالبان کی افغانستان میں جامع نگران حکومت بنانے کی  منصوبہ بندی جاری ہے۔ نئی نگران حکومت تمام لسانی، قبائلی گروہوں پر مشتمل ہو گی۔ 12 رہنماؤں کے   نام  اس وقت نئی عبوری حکومت کیلئے زیرغور ہیں۔ ملابرادر اور ملامحمد یعقوب حکومت سازی پر مشاورت کیلئے کابل میں ہیں۔