Tuesday, May 7, 2024

کائنات میں پھیلی روشنیوں کا منبع ڈھونڈنا ممکن ہے : ماہرین فلکیات

کائنات میں پھیلی روشنیوں کا منبع ڈھونڈنا ممکن ہے : ماہرین فلکیات
December 31, 2015
میڈرڈ (ویب ڈیسک) کائنات کی روشنیاں کہاں سے پھوٹتی ہیں ؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب ڈھونڈنے کیلئے سائنسدان کافی عرصے سے سرگرداں ہیں مگر تاحال اس سوال کا شافی جواب نہیں مل پایا ہے مگر امریکا اور سپین کے ماہرین فلکیات نے دعویٰ کیا ہے کہ اب یہ عقدہ بھی حل ہونے کو ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق کائنات کے تمام اجسام الٹرا وائلٹ شعاعوں کی بدولت چمکتے ہیں تاہم یہ چمک یا روشنی کہاں سے پیدا ہوتی ہے اس بارے میں آج تک واضح طور پر کچھ نہیں کہا جا سکا۔ حالیہ تحقیق میں اس سوال پر توجہ مرکوز کی گئی تھی کہ آیا یہ روشنی کائنات میں بہت بڑی تعداد میں موجود کہکشاوں سے خارج ہوتی ہے یا خلا کی وسعتوں میں پائے جانے والے چند مخصوص روشن اجسام اس نور کا منبع ہیں۔ کوآثر نامی ان اجسام کو کائنات کی روشن ترین چیزیں کہا جاتا ہے۔ جب یہ کسی بلیک ہول کی جانب گرتے ہیں تو ان کی گیس روشنی پیدا کرتی ہے۔ کہکشاو¿ں میں کروڑوں اربوں ستارے ہوتے ہیں مگر ان کی روشنی مذکورہ بالا اجسام سے کہیں مدھم ہوتی ہے۔ ان اجسام سے پیدا ہونے والی روشنی کے ذریعے کائناتی چمک کا راز معلوم کرنا ممکن ہے۔ ماہرین فلکیات کے مطابق جب یہ روشنی زمین کی طرف آتی ہے تو ہائیڈروجن گیس سے اس کے تعامل کا جائزہ لے کر اس روشنی کا ماخذ معلوم کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ آیا یہ اجسام بذات خود وجود رکھتے ہیں یا یہ روشنی کہیں اور سے پھوٹ رہی ہے۔ کائنات کو روشن رکھنے والے اجسام کے بارے میں حیران کن طور پر تاحال کچھ نہیں جانا جا سکا تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کوآثر پر جاری حالیہ تحقیق یہ معمہ بہت جلد حل کر دے گی کہ الٹراوائلٹ شعاعیں کہاں سے نکلتی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ سائنسدانوں کو اس تحقیق کی بدولت پرانی کہکشاو¿ں کے موجودہ حالات کے بارے میں آگاہی ملنے کی بھی امید ہے۔