Thursday, March 28, 2024

ڈینئل پرل قتل کیس میں زیرحراست افراد کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد

ڈینئل پرل قتل کیس میں زیرحراست افراد کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد
February 2, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں زیرحراست افراد کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کر دی۔

سپریم کورٹ میں ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے احمد عمر شیخ کو دہشتگردوں کا ماسٹر مائنڈ اور عوام کیلئے خطرہ قرار دیا تو جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ملزم کا دہشتگردوں کیساتھ تعلق ثابت کریں۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ملزم 18 سال سے جیل میں ہے۔ دہشتگردی کے الزام پر کیا کارروائی ہوئی؟بد نیتی یہ تھی کہ بار بار حراست میں رکھنے کے احکامات جاری ہوئے۔ وفاق دکھا دیں ان لوگوں کیخلاف اس کے پاس کیا مواد ہے۔ ہر کیس کی ایک تاریخ ہوتی ہے۔ اس مقدمہ کی تاریخ کا ہمیں نہیں معلوم، کسی کو حراست میں رکھنے کا مطلب ہے نو ٹرائل۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کل تک آپکا اعتراض تھا کہ ہائی کورٹ نے وفاق کو نہیں سنا، آج آپکے دلائل سے لگ رہا نوٹس نہ کرنے والا اعتراض ختم ہوُچکا۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ صوبائی حکومت کے پاس ملزمان کو حراست میں رکھنے کا مواد نہیں تھا، قتل کی ویڈیو میں بھی چہرہ واضح نہیں تھا۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے درخواست کی کہ کیس میں آئندہ ہفتے تک حکم امتناعی دیا جائے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کس بنا پر حکم امتناعی دیا جائے، بغیر شواہد کسی کو دہشتگرد قرار دینا غلط ہو گا۔  

سپریم کورٹ نے احمد عمر شیخ اور دیگر ملزمان کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کیس میں تمام زیر حراست افراد کو دو دن تک عام بیرک میں رکھا جائے۔ دو دن بعد احمد عمر اور دیگر کو سرکاری ریسٹ ہاؤس میں رکھا جائے۔ سرکاری ریسٹ ہاؤس میں اہلخانہ صبح 8 سے شام 5 بجے تک ساتھ رہ سکیں گے۔

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کیلئے مہلت دینے کی اٹارنی جنرل کی استدعا منظور کر لی۔