Friday, April 19, 2024

ڈیفنس رپورٹرز میڈیا میں میری بنیادی ٹیم رہے، میجر جنرل آصف غفور

ڈیفنس رپورٹرز میڈیا میں میری بنیادی ٹیم رہے، میجر جنرل آصف غفور
January 31, 2020
راولپنڈی (92 نیوز) ڈیفنس رپورٹرز میڈیا میں میری بنیادی ٹیم رہے، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیفنس رپورٹرز نے بھر پور طریقے سے افواج پاکستان کی رپورٹنگ کی۔ میجر جنرل آصف غفور کہتے ہیں کہ پاکستان نے پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف بقا کی جنگ لڑی۔ ڈی جی آئی ایس پی آراس جنگ میں ڈیفنس رپورٹرز نے افواج کا بھر پور ساتھ نبھایا۔میڈیا کا افواج پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔ میڈیا نے افواج اور شہیدوں کے لواحقین کے دل جیتے۔ فروری 2019 میں پاک بھارت جنگ دستک دے چکی تھی۔ افواج پاکستان کی تیاری، موثر جواب نے امن کا راستہ ہموار کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تینوں سروسز نے اپنے آپ کو قابل فورس کے طور پر منوایا۔پاکستانی قیادت نے اس خطرے کو احسن طریقے سے نمٹایا۔جنرل قمر باجوہ کی سیپیریر ملٹری سٹریٹیجی نے جنوبی ایشیا کو بہت بڑی تباہی سے بچایا۔بھارتی حکومت اور ملٹری لیڈر شپ غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔ جو فوج آٹھ ملین کشمیریوں کو 71سال سے شکست نہیں دے سکی وہ 207 ملین پاکستانیوں کو کیسے شکست دے سکتی ہے۔ جنگ میں کسی کی ہار جیت نہیں ہوتی، انسانیت ہارتی ہے۔مسلط شدہ جنگ کا بھرپور جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین لیڈر شپ کہتی ہے 7سے 10دِن میں پاکستان کو ختم کر دیں گے۔ پاکستان اور افواجِ پاکستان ہمیشہ آپ کو سرپرائز کریں گی۔بات صرف 7-10 دِن کی نہیں اس سے پہلے اور بعد کی بھی ہے۔پہلے بھی کہا تھا جنگ شروع آپ کریں گے، ختم ہم کریں گے۔ پاکستانی سول و ملٹری لیڈر شپ خطے میں امن کی خواہاں ہے۔انڈین سول ملٹری لیڈر شپ کو بھی خطے میں امن کی اہمیت کا ندازہ ہونا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے گفتگو میںمیجر جنرل آصف غفور بولے کہ بھارتی لیڈر شپ کو چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم کو بند کریں۔ مقبوضہ وادی میں لگی آگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے۔ د ±نیا کو بھی اس خطرے کا ادراک ہو نا چاہیے۔ جنرل باجوہ کی ملٹری ڈپلومیسی نے اقوامِ عالم میں پاکستان کا مقام بلند کیا۔ کامیاب ملٹری ڈپلومیسی نے خطے میں امن کے لیے پاکستان کے کردار کو نمایاں کیا۔آرمی چیف نے پاکستان کی سلامتی و ترقی کو ہمیشہ مقدم رکھا۔ پاکستان مشکل وقت میں بہتری کی طرف جا رہا ہے۔20 سال پہلے کیNegative Relevance سے Positive Relevance میں جاچُکا ہے، اس مثبت پیش رفت کو برقرار رکھنا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ متحد ہو کر مشکلات کا مقابلہ کرنا ہے۔ کوئی دنیاوی طاقت ایک متحد قوم کو شکست نہیں دے سکتی۔افواج اسلحے کے زور پر نہیں، جذبہ ایمانی اور عوام کی حمایت سے لڑتی ہیں۔ ذمہ دارافراد ایسے بیانات نہیں دیتے۔ آرمی چیف نے آپریشن شیر دل سے ضرب عضب تک کی کامیابیوں کو ردالفساد کے ذریعے مستحکم کیا۔ ردالفساد سب سے مشکل آپریشن اور دائمی امن کیلئے اہم ترین مرحلہ ہے۔ خطے میں امن کیلئے آرمی چیف کے تاریخی اقدامات رہے،انہوںنے ملکی امن کیلئے اہم اور مشکل اقدامات کیے، مذہبی ہم آہنگی و مدرسہ ریفارمز میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے پاک افغان اور پاک ایران سرحد کو مضبوط و محفوظ کیا۔ باجوہ ڈاکٹرائن ملکی سلامتی پر کوئی بھی سمجھوتہ کیے بغیر ملک اور خطے میں امن لانا ہے۔ آئی ایس آئی دنیا کی مانی ہوئی انٹیلی جنس ایجنسی ہے۔آئی ایس آئی اور آئی بی ایم آئی نے مل کر بہت سے دہشت گردی کے واقعات کو روکا۔ہمیں اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر فخر ہے۔ بطور ترجمان کوئی بات ذاتی رائے نہیں ہوتی۔ملٹری ترجمان پالیسی سے مبرا کوئی بات نہیں کر سکتا۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ” اگربھارتی میرے جانے پر خوش ہیں تو میرے لیے یہ اعزاز ہے“۔ آپ سب کے تعاون کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔پاکستانی عوام بالخصوص سوشل میڈیا پر نوجوانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم سب کا ایک عہدِوفا ہے۔عہدِوفا وطن، وطن کی مٹی و ہم وطنوں کے ساتھ،عہدِوفا کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ، انشاءاللہ ہم اس عہد کو وفا کریں گے۔ یکم فروری سے نئے ڈی جی اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔