Wednesday, April 24, 2024

ڈی پی او تبادلہ کیس، خاور مانیکا، کرنل طارق اور احسن گجر پیر کو طلب

ڈی پی او تبادلہ کیس، خاور مانیکا، کرنل طارق اور احسن گجر پیر کو طلب
August 31, 2018
اسلام آباد (92 نیوز) ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے پر ازخودنوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس نے خاورمانیکا  اور احسن جمیل گجر کو پیر کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ  کرتے ہوئے کہا  آپ کی طرف سے بدنیتی  کا مظاہرہ کیا گیا، عدالت کو ہدایات نہ دیں۔ عدالت نے آئی جی پنجاب کی سخت سرزنش کی اور  کہا سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بلا کر آپ کا تبادلہ کرواتے ہیں، غلط بیانی سے کام لیں گے تو آئی جی کے طور پر واپس نہیں جائینگے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلی کے کہنے پر تبادلہ ہوا ہے تو یہ غیرقانونی ہے ، اگر وزیراعلی کے پاس بیٹھے ہوئے شخص کی وجہ سے تبادلہ ہوا ہے تو غلط ہے، ڈی پی او کو معافی مانگنے کے لیے کیوں کہا گیا ، ڈی پی او کیوں معافی مانگنے کے لیے جاتا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ رات کے ایک بجے تبادلہ کا حکم جاری کرنے کی ضرورت کیا پڑگئی تھی ، پولیس کو سیاسی دباؤ سے نکالنا چاہتے ہیں، پولیس سیاسی دباؤ سے نکلنے کی کوششوں کو خراب کر رہی ہے، جمیل گجر کس طرح سے تبادلہ کروا سکتا ہے۔ عدالت نے خاور مانیکا اور احسن جمیل گجر کو بھی طلب کر لیا۔ آر پی او ساہیوال نے عدالت کو آگاہ کیا کہ خاور مانیکا کو ناکے پر روکا لیکن وہ نہیں رکے، پولیس والوں کو برا بھلا کہا ۔ سابق ڈی پی او رضوان گوندل نے عدالت کو بتایا پی ایس او نے کہا  آئی جی پنجاب کو کہا گیا ہے کہ ڈی پی او صبح 9 بجے تک پاکپتن میں نہیں دیکھنا چاہتا، پی ایس او کے مطابق تبادلہ کا حکم وزیر اعلی نے دیا۔ سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب آر پی او ساہیوال اور سابق ڈی پی او رضوان گوندل سے بیان حلفی طلب کر لیا۔ انکوائری افسر ابوبکر خدا بخش نے رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔