Sunday, September 8, 2024

ڈی جی رینجرز سندھ کہتےہیں کہ انصار الشریعہ کا فوکس پولیس پر تھا

ڈی جی رینجرز سندھ کہتےہیں کہ انصار الشریعہ کا فوکس پولیس پر تھا
September 9, 2017

کراچی (92 نیوز) ڈی جی رینجرز سندھ نے کہا ہے کہ انصار الشریعہ کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ خواجہ اظہار پر حملے میں سات لڑکے ملوث تھے ۔ کچھ لوگوں کو شک کی بنیاد پر شامل تفتیش کیا گیا تھا اب تک ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جامعات کے طلبہ بلکل پریشان نہ ہوں ،جامعہ کراچی سے کوئی بھی ڈیٹا نہیں مانگا ۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے پڑھے لکھوں کی انصارالشریعہ کے حوالے سے اہم گفتگو کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم کا فوکس پولیس پر تھا۔

اُنہوں نے کہا کہ خواجہ اظہار پر حملہ آور ہونے والے لڑکوں کی تعداد سات تھی اور یہ حملے والے دن صبح 4 بجے گھروں کو پہنچے ۔ان لڑکوں کے والدین کو ان کی حرکتوں کا علم نہیں تھا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اب تک انصارالشریعہ کے خلاف آپریشن کے دوران اس تنظیم کا ایک کارندہ مارا گیا ۔ جبکہ ایک کو زندہ گرفتار کیا گیا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ جامعات کے طلبا کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ جامعہ کراچی سے کوئی ڈیٹا نہیں مانگا گیا ہے۔

ڈی جی رینجرز نے واضح کیا کہ اساتذہ کا دہشتگردوں کی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور نہ ہی اب تک کسی بھی طالبہ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پڑھے لکھے دہشت گردوں میں تعلیمی اداروں کا کوئی کردار نہیں۔

کنیز فاطمہ انصار الشریعہ کا اہم رکن تھا ۔۔ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے کہا کہ انصارالشریعہ  کی تحقیقات ایک ایجنسی کے پاس ہے جو اس پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس تنظیم کی جڑین صرف کراچی تک محدود نہیں ہیں۔