Friday, April 26, 2024

ڈی این اے ٹیپ ریکارڈر کی ایجاد سے خلیے کی تاریخ جاننا ممکن ہو گیا : ماہرین حیاتیات

ڈی این اے ٹیپ ریکارڈر کی ایجاد سے خلیے کی تاریخ جاننا ممکن ہو گیا : ماہرین حیاتیات
May 30, 2016
لندن (ویب ڈیسک) سائنس دانوں نے ایک ایسا ڈی این اے ٹیپ ریکارڈر ایجاد کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جو جاندار کے کسی بھی عضو کے خلیے کی خاندانی تاریخ بتا سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے ایک ایسا مالیکیولائی ٹیپ ریکارڈ تخلیق کیا ہے جو دراصل ڈی این اے کے ایک ٹکڑے پر مشتمل ہے جس کے اندر مختلف جگہوں پر نشانات لگے ہوتے ہیں۔ اس ٹکڑے کو جاندار کے کسی ایک خلیے کے جینوم میں داخل کر دیا جاتا ہے جو بعدازاں جاندار کی زندگی کے دوران تبدیلیوں سے گزرتا رہتا ہے۔ جب خلیہ تقسیم ہوتا ہے تو یہی نشان زدہ ٹکڑا اس کی اگلی نسلوں کو ورثے میں ملتا ہے۔ بالغ خلیے میں اس ٹکڑے پر موجود نشانات کی تعداد اور ترتیب سے سائنس دان اس بات کا پتہ چلا سکتے ہیں کہ یہ کن مراحل سے گزر کر یہاں پہنچا ہے۔ سائنسدانوں کو اس میدان میں اس وقت پیشرفت ہوئی جب انہوں نے جین ایڈیٹنگ کی تکنیک کی مدد سے جانداروں کے ڈی این اے میں ردوبدل کیا۔ حیاتیاتی ماہرین نے اس ایجاد کو ایک اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تحقیق سے یہ سمجھے میں آسانی ہو گی کہ بیمار اور خراب ٹشوز کیسے تعمیر کیے جاتے ہیں یا ان کی دیکھ بھال کیسے کی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ افزائشی حیاتیات سے اس بات کا سراغ لگایا جا سکتا ہے کہ خلیے کی تقسیم کے ہر دور میں جینیاتی مواد کیسے کھلتا ہے۔ جسم کا نقشہ کیسے ترتیب پاتا ہے اور ٹشو کیسے مخصوص کرداروں میں ڈھلتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس علم کا بڑا حصہ خلیہ بہ خلیہ تاریخ کی بجائے محض اندازوں اور تخمینوں ہی پر مبنی تھا۔