ڈھائی سال میں انتہا پسند ہندوؤں نے گاؤ رکھشا کے نام پر 44 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا ، عرب نیوز چینل
نیو دہلی (92 نیوز) عرب نیوز چینل الجزیرہ بھارتی انتہا پسندی سامنے لے آیا۔ ڈھائی سال میں انتہا پسند ہندوؤں نے گاؤ رکھشا کے نام پر 36 مسلمانوں سمیت 44 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا۔
الجزیرہ کے مطابق ہندو غنڈوں نے ڈھائی سال میں چوالیس افراد کے خون سے ہولی کھیلی جن میں چھتیس مسلمان تھے لیکن مودی سرکار اس پر ٹس سے مس نہ ہوئی۔
دو اگست دو ہزار پندرہ کو ددری کے علاقے میں تین نوجوانوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا جن میں سے سترہ سالہ اَنس قریشی بھی شامل تھا۔ بیٹے کے غم میں اس کے والد ذہنی توازن کھو بیٹھے جبکہ اس کی بے بس ماں آج تک بیٹے کی یاد میں آنسو بہاتی ہے۔
سماجی تنظیموں کے مطابق مقتولین کی تعداد چوالیس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ اکثر واقعات کو رپورٹ ہی نہیں کیا جاسکا۔ پولیس ایسے معاملات میں ہندو انتہا پسند کی حمایت کرتی نظر آتی ہے۔
اس سفاکی پر عالمی میڈیا کے علاوہ ہیومین رائٹس واچ بھی اپنی رپورٹ جاری کرچکا ہے جس کے مطابق بھارتی حکمران جماعت سیاسی مقاصد کیلئے گاؤرکھشا کا استعمال کرتی ہے۔ وہ ہندو انتہا پسندوں کے اس اقدام کو جائز قرار دیتے نظر آتے ہیں۔
بھارتی سپریم کورٹ اقلیتوں پر ظلم و ستم کے خلاف کئی کیسز کے فیصلے سنا چکی ہے لیکن انتہاپسند مودی سرکار سے متاثرہ خاندانوں کو کسی انصاف کی امید نہیں۔