Friday, May 17, 2024

ڈوزیئر سے بھارتی دہشتگردی پر پاکستان کا دیرینہ مؤقف عالمی برادری پر ثابت ہوا، میجر جنرل بابر افتخار

ڈوزیئر سے بھارتی دہشتگردی پر پاکستان کا دیرینہ مؤقف عالمی برادری پر ثابت ہوا، میجر جنرل بابر افتخار
December 3, 2020

 ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے گلوبل ویلیج اسپیس کو انٹرویو میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف ڈوزیئر کے اہم نکات اجاگر کر دیئے۔ لائن آف کنٹرول کی صورتحال، سی پیک، ففتھ جنریشن وار فیئر سے متعلق سوالات پر بھی میجر جنرل بابر افتخار نے تفصیلی گفتگو کی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں کہا بھارت کی پانچ اگست 2019ء کے اقدام کے بعد سے ہی عالمی سطح پر کمزور پوزیشن پر ہے۔ پاکستان دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے ایشوز پر جو کچھ کہتا رہا، ڈوزیئر میں ثبوت سامنے لایا۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوتوں کو عالمی برادری نے بہت سیئریس لیا ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ڈوزیئر سامنے آنے کے بعد دنیا اب بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردی پر کھل کر بات کر رہی ہے۔ بھارتی تمام تر کوششوں کے باوجود عالمی فورمز اور ذرائع ابلاغ پر بحث چل نکلی ہے۔ فارن آفس نے ڈوزیئر کو پی فائیو میں پیش کیا، پھر اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کو پیش کیا گیا۔ اب او آئی سی فورم سے تازہ ترین اعلامیہ بھی سامنے آیا ہے۔ ہم یہاں رکیں گے نہیں، عالمی سطح پر اس سنگین معاملے کو مزید آگے لے جائیں گے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ڈوزیئر میں بھارتی وزیراعظم کے براہ راست تحت انٹی سی پیک سیل کی تفصیلات شامل ہیں۔ بھارت کو ڈر ہے سی پیک خطے کا گیم چینجر ہے اور حقیقت میں سی پیک خطے کا گیم چینجر ہی ہے۔ سی پیک منصوبے میں پورے خطے کی کنیکٹیویٹی کی صلاحیت ہے۔ سی پیک صرف شمال جنوب اور پاکستان کا نہیں پورے خطے کی خوشحالی کا منصوبہ ہے۔ بھارت کی طرف سے سی پیک پر پہلے سے ہی سکیورٹی خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔ سی پیک بہت سی دہشت گردی کی سرگرمیوں کا نشانہ ہے۔ بھارتی سی پیک منصوبے کی ٹائم لائن مکمل نہ ہونے دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں رکاوٹیں ڈالنے سے یہ منصوبہ کہیں نہ کہیں جا کر رک جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک اور سوال پر جواب میں کہا کہ وہ سی پیک کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے تو اس کا مطلب واضح ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔

پاکستان میں دہشت گردی، خاص کر سی پیک کو نشانہ بنانے کے لیے افغان سرزمین استعمال ہونے سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کھل کر مؤقف بیان کیا، کہا کہ ہم افغان قیادت سے اِس مسئلے پر بات کرتے رہتے ہیں، ایک باقاعدہ میکنزم موجود ہے، مگر صاف بتاؤں ہم افغان حکومت کے کیپیسٹی ایشوز کو تسلیم کرتے ہیں۔ اس لیے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال ہونے پر افغان حکومت کو زیادہ الزام نہیں دیتے۔ بھارت افغان سرزمین کو استعمال کر کے سی پیک کو نشانہ بناتا ہے، بھارت کے پاس دہشت گرد ہیں، وہ سی پیک پر کام کرنے والی چینی افرادی قوت اور مقامی لیبر کو نشانہ بناتا ہے۔ مگر اِن خطرات کے خلاف ہم نے مکمل تیاری کر رکھی ہے، چیلنجز سے نمٹ رہے ہیں۔

ترجمان پاک فوج بولے کہ سی پیک کی سکیورٹی کے لیے خاص طور پردو ڈویژن فورس تشکیل دی ہے۔ اِس کے علاوہ آٹھ نو ریگولر رجمنٹس بھی راہداری کی حفاظت پر مامور ہیں۔ ہمارے چینی پارٹنرز سی پیک منصوبے کی سکیورٹی کے انتظامات سے مکمل مطمئن ہیں۔ سی پیک کو نقصان پہنچانے کی ہر بھارتی سازش کو ناکام بنائیں گے۔ انشاءاللہ سی پیک ہر روز پہلے سے زیادہ ترقی کرے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی صورتحال، ناگروٹا واقعہ پر بھارتی الزام تراشی کے جواب میں کہا بھارت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو نام نہاد پاکستانی مداخلت سے جوڑ دیا جائے۔ بھارت دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر سے ہٹانے کے لیے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں، فالس فلیگ آپریشنز اور ایسے ڈرامے رچاتا ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ناگوروٹا واقعہ میں بھارت کچھ نیا نہیں کر رہا، یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا بھارت گزشتہ فالس فلیگ آپریشنز میں کرتا آیا ہے۔ ناگوروٹا میں کیا ہوا، کیا بھارت نے دنیا سے کوئی انفارمیشن شیئر کی؟۔ مقبوضہ کشمیر کے اندر جو کچھ ہوتا بھارت ہمیشہ اس کا انکاری رہا ہے۔ یہ مکمل طور پر ایک خود مختار جدوجہد آزادی ہے، جو 70 سال سے جاری ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ سرحد پار سے جا کر ایسے واقعات ہوں۔ پاکستان ہمیشہ حالات نارمل کرنا چاہتا ہے۔ ہمیں خطے کی صورتحال کو نارملائز کرنے کی ضرورت ہے۔