Friday, March 29, 2024

ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کا ٹرائل 5 سال بعد مکمل، فیصلہ محفوظ

ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کا ٹرائل 5 سال بعد مکمل، فیصلہ محفوظ
May 21, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کا ٹرائل 5 سال بعد مکمل کرلیا گیا۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز احمد کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد انسداد دہشتگردی کی عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ 18 جون کوسنایا جائے گا۔ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ کیس کا ٹرائل مکمل کرلیا گیا۔ سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز احمد نے حتمی دلائل میں موقف اپنایا کہ اشتہاری ملزمان بانی متحدہ اور انور حسین کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ملزمان کا تعلق بھی ایم کیو ایم سے تھا، ملزمان جرم کے مرتکب ہوئے قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دینے اور بانی متحدہ کی پا کستان میں منقولہ اور غیرمنقولہ جائیداد بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم دینے کی استدعا کردی۔ فاضل جج نے ریمارکس دئیے کہ عدالت یہ حکم پہلے ہی دے چکی ہے آپ ضبط کرنےکی کارروائی شروع کریں۔ ملزمان کے وکلاء نے بھی بانی ایم کیو ایم کو گرفتار کرنے کا حکم دینے کی استدعا کردی۔ 50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق پر16 ستمبر 2010 کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے قریب چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ پانچ دسمبر 2015 کو ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا اور دو مئی دوہزار اٹھارہ کو فرد جرم عائد کئ گئی۔ ملزمان نے سات جنوری دوہزار سولہ کو مجسٹریٹ کے روبرو اقبال جرم کیا اور ایف آئی اے نے پانچ بار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔ کیس میں استغاثہ کے 29 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں، ملزم خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی گرفتار ہیں جبکہ ملزم بانی متحدہ، محمد انور، افتخار حسین اور کاشف کامران اشتہاری ملزم ہیں۔ ملزمان پر سازش، قتل، معاونت اور سہولت کاری کا الزام ہے۔ کیس کا فیصلہ 18 جون کو سنایا جائے گا۔