Monday, September 16, 2024

ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ملزموں کے اقبالی بیان قلمبند، پیغام ایم کیو ایم کے سینئر رہنما محمد انور نے پہنچایا

ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ملزموں کے اقبالی بیان قلمبند، پیغام ایم کیو ایم کے سینئر رہنما محمد انور نے پہنچایا
January 8, 2016
اسلام آباد (نائنٹی ٹو نیوز) ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں ملزموں کا اقبالی بیان قلمبند کر لیا گیا۔ مجسٹریٹ نے دفعہ ایک سو چونسٹھ کےتحت ملزموں کا الگ الگ بیان لے لیا۔ ملزم خالد شمیم کا کہنا ہے کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کیلئے الطاف حسین کا پیغام آیا۔ یہ پیغام سینئر رہنما محمد انور نے پہنچایا منصوبے کی تکمیل کیلئے رقم بھی لندن سے فراہم کی گئی۔ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار 2 ملزموں محسن علی سید اور خالد شمیم کو سخت سیکیورٹی میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرجنرل کے دفتر لائی جہاں ایگزیکٹو مجسٹریٹ کیپٹن شعیب نے دفعہ 164 کے تحت دونوں ملزموں کا علیحدہ علیحدہ اقبالی بیان قلمبند کیا۔ خالد شمیم نے اپنے اقبالی بیان میں اعتراف کیا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنے کے لئے لندن سے الطاف حسین نے خصوصی پیغام بھیجا تھا اور یہ پیغام ایم کیو ایم کے سینئر رہنما محمد انور کے ذریعے موصول ہوا تھا۔ خالد شمیم نے اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ متحدہ کی قیادت داکٹر عمران فاروق کو ایک بڑا خطرہ سمجھتی تھی۔ عمران فاروق کو قتل کرنے کے لئے محسن علی سید اور کاشف خان کامران کا انتخاب کیا گیا جن کے ویزوں اور ائیرٹکٹ کا بندوبست معظم علی کے ذریعے کرایا گیا۔ محسن علی سید نے بھی اپنے سابقہ بیان کی تائید کرتے ہوئے مجسٹریٹ کے سامنے اقبالی بیان کے دوران بتایا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنے کے لئے کاشف کے ساتھ مل کر کئی روز تک ریکی  کی۔ قتل کے لئے آتشیں اسلحے کے بجائے تیز دار آلے کا انتخاب کیا گیا۔ کاشف خان سے مل کر لندن کی  مقامی مارکیٹ سے خنجر نما چھری خریدی، سولہ ستمبر دو ہزار دس کو شام کے وقت ڈاکٹر عمران فاروق کے گھر کے باہر گلی میں گھات لگا کر بیٹھ گئے، جونہی عمران فاروق گھر سے باہر نکلے تو کاشف اور کامران کے ساتھ مل کر حملہ کر دیا۔ کاشف نے عمران فاروق کے پیٹ میں چھریوں سے وار کئے جس سے وہ خون میں لت پت ہو گئے۔ اس دوران ان کے سر پر اینٹوں کے وار کئے گئے اور کچھ دیر گزرنے کے بعد عمران فاروق نے ہمارے ہاتھوں میں تڑپتے ہوئے جان دے دی۔ ملزم محسن نے اپنے بیان میں کاشف کے علاوہ معظم علی، خالد شمیم کا بھی ذکر کیا ہے۔ مجسٹریٹ کے سامنے دیئے گئے بیان کو ملزم محسن علی نے من وعن تسلیم کیا ہے۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ملزموں کے اقبالی بیان کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت کے خلاف مزید گھیرا تنگ ہوتا دکھائی دیتا ہے۔