Friday, April 26, 2024

چیف جسٹس کا پاکستان اسٹیل ملز بند کرنے کا حکم دینے کا عندیہ

چیف جسٹس کا پاکستان اسٹیل ملز بند کرنے کا حکم دینے کا عندیہ
February 4, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) چیف جسٹس نے پاکستان اسٹیل ملز کو بند کرنے کا حکم دینے کا عندیہ دیدیا۔

پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کی ترقیوں سے متعلق کیس پر سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے اسٹیل ملز کی حالت زار کا ذمہ دار انتظامیہ کو قرار دے دیا اور ریمارکس دیئے کہ انتظامیہ کی ملی بھگت کے بغیر کوئی غلط کام نہیں ہوسکتا، کیا حکومت نے اسٹیل مل انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی؟ اسٹیل ملز انتظامیہ اور افسران قومی خزانے پر بوجھ ہیں، مل بند پڑی ہے تو انتظامیہ کیوں رکھی ہوئی ہے؟ بند اسٹیل مل کو کسی ایم ڈی یا چیف ایگزیکٹو کی ضرورت نہیں۔ ملازمین سے پہلے تمام افسران کو اسٹیل مل سے نکالیں۔

پاکستان اسٹیل ملز کے وکیل شاہد باجوہ نے بتایا کہ 1800 میں سے اب 439 ملازمین رہ گئے ہیں، مزید ملازمین نکانے کیلئے عدالتی اجازت درکار ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اجازت براہ راست سپریم کورٹ دے گی لیکن پہلے افسران کو نکالیں۔ ملک کے ہر ادارے کا حال اسٹیل ملز جیسا ہے، ریلوے اور پی آئی اے سمیت ہر ادارے میں حالات ایسے ہی ہیں، افسران اپنی نوکری کررہے ہیں اور ملک کی کسی کو فکر نہیں، پی آئی ڈی سی کی تمام فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں لیکن دس سال بند فیکٹری سے تنخواہ لیتے رہے، بند اداروں کے ملازمین کو تنخواہیں دے کر ہی ملک دیوالیہ ہوا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو بھی اسٹیلز مل لے گا اسے کھوکھلا کرکے بند ہی کرے گا۔ اسٹیل مل کو ریسکیو کرنا عدالت کا کام نہیں، کیا ملازمین اسٹیل مل کا قرض اتار سکتے ہیں؟

عدالتی حکم پر پیش ہونے والے سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ اسٹیل ملز کی نجکاری اگست تک مکمل ہو جائے گی جس پر چیف جسٹس نے بیوروکریسی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کوئی وفاقی سیکرٹری کام نہیں کررہا، سیکرٹریز کے کام نہ کرنے کی وجہ سے ملک کا ستیاناس ہوا، انہیں نیب کی گرفتاری کا ڈر ہے پہلے بھی تو سیکرٹریز کام کرتے تھے۔