Wednesday, April 24, 2024

چیف جسٹس آف پاکستان نے پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کا نوٹس لے لیا

چیف جسٹس آف پاکستان نے پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کا نوٹس لے لیا
June 25, 2020
 اسلام آباد (92 نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان نے پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کا نوٹس لے لیا۔ ڈی جی سول ایوی ایشن سے دو ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔ کورونا ازخود نوٹس کیس کی چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ این ڈی ایم اربوں روپے ادھر ادھر خرچ کر رہا ہے۔ ادارے کے کام میں شفافیت نظر نہیں آرہی۔ لگتا ہے نیب کے متوازی این ڈی ایم اے کا ادارہ بن جائیگا۔ ایک نجی کمپنی کیلئے این 95 ماسک بنانے کی مشینری این ڈی ایم اے نے اپنے جہاز پر منگوائی۔ نجی کمپنی کا مالک 2 دن میں ارب پتی بن گیا ہو گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بیروزگاری اسی وجہ سے ہے کہ حکومتی اداروں سے سہولت نہیں ملتی۔ باقی شعبوں کو بھی سہولت ملے تو ملک کی تقدیر بدل جائے اور صنعتی انقلاب آجائیگا۔ پیداوار اتنی بڑھ جائے گی کہ ڈالر 165 کے بجائے 20 سے 25 روپے کا ہو گا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مشرق وسطیٰ سے آنے والے پاکستانیوں کو کہاں کھپایا جائے گا؟؟ ٹی وی پر بیان بازی سے عوام کا پیٹ نہیں بھرے گا۔ عوام کوروٹی ، پٹرول ، تعلیم ، صحت اور روزگار چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ کے حکمرانوں کے لیے 4 ارب روپے کی 400 لگژری گاڑیاں منگوائی گئیں ۔ کراچی کا گجرنالہ صاف کرنے کے لیے پیسے نہیں ۔  پٹرول اور گندم کے بحران ہیں۔ کوئی بندہ نہیں جو اس بحران کو دیکھے۔ سندھ سے 16 ملین ٹن گندم چوری ہو گئی اس کا کیا بنا؟؟ دوران سماعت لوڈشیڈنگ کا معاملہ بھی اٹھ گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ لوگوں کو 18 گھنٹے بجلی نہیں دینگے وہ بات کیوں سنیں گے۔ حکومت نے عوام کے ساتھ اپنا معاہدہ توڑ دیا۔ حکومت عوام کے مسائل کیسے حل کریگی؟؟ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ کیا پنجاب میں کوئی وزیراعلیٰ اور حکومت ہے؟؟پنجاب میں زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں۔ عدالت نے این 95 ماسک کی تیاری کے لیے درآمد مشینری ، نجی کمپنی سے ادائیگی کی تفصیلات ، ذرائع آمدن ، این ڈی ایم اے کی جانب سے درآمد کی جانے والی ادویات کی تفصیلات 2 ہفتے میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔