Friday, April 19, 2024

چیئرمین نیب کو اکرم درانی کے وارنٹ گرفتاری کے دوبارہ جائزے کا حکم

چیئرمین نیب کو اکرم درانی کے وارنٹ گرفتاری کے دوبارہ جائزے کا حکم
January 30, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین نیب کو سابق وفاقی وزیر اکرم درانی کے وارنٹ گرفتاری کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اکرم درانی کی درخواست ضمانت پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے رپورٹ پیش کی تو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیب کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری اور تفتیش کے طریقہ کار پر سوال اٹھا دیا۔ ریمارکس دئیے کہ بتائیں جرم کہاں ہوا جو آپ اکرم خان درانی کو گرفتار کرکے بنیادی حقوق سے محروم کرنا چاہتے ہیں، وائٹ کالر کرائم میں اگر تفتیشی افسر گرفتاری کے بغیر انکوائری نہیں کر سکتا تو وہ نااہل ہے۔ نوکریاں دینے کا اختیار تو اسٹیٹ آفیسر کا ہوتا ہے جو بیوروکریٹ ہے۔ استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں تمام ملزمان کو گرفتار کیا گیا؟ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے بتایا کہ رولز آف بزنس کے مطابق وزیر کو نوٹس لینا ہوتا ہے بے ضابطگی کا وہ ذمہ دار ہے، نیب پراسیکیوٹر نے اسٹیٹ آفیسر کا بیان پڑھ کر سنایا اور گھروں کی الاٹمنٹ کی فہرست پیش کی۔ فہرست میں سول ججوں کا نام شامل ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ کیا آپ مذاق کر رہے ہیں؟، آپ ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم آبزرویشن دیں کہ یہ سب کچھ بدنیتی پر مبنی ہے۔ استفسار کیا کہ جن لوگوں کی غیرقانونی بھرتی ہوئی وہ ابھی تک اپنے عہدے پر کیوں موجود ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے آپ اس وقت گرفتار کریں جب نیب کے پاس دستیاب شواہد کافی ہوں۔ عدالت نے چیئرمین نیب کو اکرم درانی کے وارنٹ گرفتاری اور نیب کی جانب سے پیش کردہ فرہست کو کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔ قرار دیا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں لیکن چئیرمین نیب مواد کو دوبارہ جائزہ لیکر جواب دیں۔ عدالت نے اکرم خان درانی کی ضمانت قبل از گرفتاری میں انیس فروری تک توسیع کردی۔