Thursday, April 18, 2024

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام
August 2, 2019

 اسلام آباد (92 نیوز) سینیٹ میں اپوزیشن اتحاد کو منہ کی کھانا پڑ گئی، حکومتی اتحاد جیت گیا۔ چیئرمین صادق سنجرانی  عہدہ بچانے میں کامیاب ہو گئے۔ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گئی۔

بلاول بھٹو اور شہبازشریف کا ظہرانہ کام آیا نہ ہی رہنماؤں کی جذباتی تقاریر۔ سینیٹ کی تاریخ میں سب سے بڑی انہونی ہو گئی۔ اپوزیشن کے ساتھ اپنوں نے ہی ہاتھ کر دیا۔

 ایوان بالا میں اکثریت کا دعویٰ کرنے والی اپوزیشن اقلیت میں تبدیل ہو گئی۔ بڑے دعوؤں  سے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے والی  حزب اختلاف کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ گیا ۔ تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ میں 64 ارکان نے  ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی لیکن ووٹ 50 نے ڈالا۔

پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں 100 ارکان نے ووٹ ڈالا۔ ووٹنگ کے دوران صادق سنجرانی کو 45 ووٹ ملے جب کہ پانچ ووٹ مسترد کر دیئے گئے۔

 اپوزیشن کی درخواست پر ووٹوں کی دوبار گنتی کی گئی تاہم ان کی صادق سنجرانی کو ہٹانے کی حسرت دل میں ہی رہی۔

پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے ووٹوں کی گنتی کے بعد قرار داد کے حق میں فیصلہ سنایا جس پر حکومتی ارکان نے جشن منایا اور نشستوں پر کھڑے ہوئے۔

تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد گفتگو میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ کوئی معجزہ نہیں ہوا پہلے ہی پُراعتماد تھا۔ سینیٹرز کی جانب سے ووٹ دینے پر شکرگزار ہوں۔

اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 53 ووٹ درکار تھے۔ ان کے ارکان کا چیئرمین سینیٹ کو ووٹ دینا ثابت کرتا ہے کہ ان کو اپنے ہی رہنماؤں کی پالیسی پر اعتماد نہیں جس کا انہوں نے اظہار کیا۔

 ادھر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی ناکام ہو گئی۔ قرارداد شبلی فراز نے پیش کی۔ حکومتی ارکان نے کھڑے ہو کر تائید کی۔ بعد میں مجموعی طور پر صرف 39 ووٹ پڑے۔ 32 ارکان نے مانڈوی والا کی مخالفت جبکہ 7 نے حمایت میں ووٹ ڈالے۔ 61 سینیٹرز نے ووٹ نہیں ڈالے۔ قرارداد کی کامیابی کیلئے مطلوبہ ووٹ کاسٹ نہ ہوئے۔