Friday, April 26, 2024

چولستان کے قدیمی ساز یک تارا کی سحر انگیز دھنیں سیاحوں کیلئے کشش کا باعث

چولستان کے قدیمی ساز یک تارا کی سحر انگیز دھنیں سیاحوں کیلئے کشش کا باعث
January 3, 2016
چولستان (92نیوز) قدیم ہاکڑہ تہذیب کے امین صحرائی خطے روہی چولستان میں قدیمی ساز اور روایتی گیت آج بھی سیاحوں اور مہمانوں کی تفریح کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ قدیمی ساز یک تارا کی دھنیں لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قدیم ہاکڑہ تہذیب کا امین صحرائی خطہ روہی چولستان ایک اندازے کے مطابق سوا دو لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ وسیع وعریض ریگستان چھیاسٹھ لاکھ ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ اس خطے کے باشندے جہاں مہمان نواز اور ملنسار ہیں وہیں روایات کے بھی پاسدار ہیں۔ یہاں رہنے والوں کو روہیلا بھی کہا جاتا ہے۔ مٹھو اور وریام دیگرروہیلوں کی طرح مویشی پال ہیں جوروایتی گیت گانے میں بھی مشہور ہیں اور یہاں آنے والے سیاحوں اور مہمانوں کی تفریح کے لیے قدیمی ساز یک تاراپر دھنیں بکھیر کر ڈھولک اور تھال کی تھاپ پر دھرتی کے نامور بزرگ شاعر حضرت خواجہ غلام فرید کے عارفانہ کلام کے علاوہ وسیب کے من پسند گیت پیش کر کے داد وصول کرتے ہیں۔ لوک موسیقی کے دوران صحرا میں ڈھلتے سورج کے خوبصورت منظر اور ریت کے ٹیلے پر سجائی جانے والی چوپال کے شرکاءرومانوی دنیا میں کھو جاتے ہیں۔