Tuesday, May 21, 2024

چور مل کر آرگنائزیشن بنا بیٹھے، این آر او کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں ،وزیر اعظم

چور مل کر آرگنائزیشن بنا بیٹھے، این آر او کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں ،وزیر اعظم
February 1, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) وزیراعظم عمران خان نے طاقتور اور کمزور کے لیے الگ الگ قانون کو این آر او قرار دے دیا، کہا آج سارے چور مل کر آرگنائزیشن بنا بیٹھے ہیں، یہ این آر او کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

عوام سے ٹیلیفونک رابطوں کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ جس دن طاقتوروں کو این آر او دیا توملک سے غداری ہوگی ،  قوم کو پتہ چل جائے گا کونسی جماعت اپنا ووٹ کدھر ڈالتی ہے۔ جو جماعت سینیٹ میں اوپن بیٹ کی مخالفت کرے گی ظاہر ہوجائیگا کہ وہ انتخابی عمل میں شفافیت نہیں چاہتی۔

انہوں نے کہا کہ امیر اور غریب کے لیے الگ قانون بھی این آر او ہے، چوروں کی آرگنائزیشن دباو ڈال رہی ہے ، لیکن اگر اِنہیں این آر او دیا تو یہ ملک کیلئے غداری ہوگی، انہوں نے نواز شریف کے اُسامہ بن لادن سے پیسے لینے کا بتایا ، ساتھ ہی براڈ شیٹ معاملے میں کرپشن کا سسٹم بھی سمجھایا۔
وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا بھی کہا، وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ہزار فنڈ ریزر کے پتے اور نام ہیں۔اپوزیشن کو چیلنج کرتے ہیں کہ صرف سو فنڈ ریزرز کی تفصیل دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ براڈشیٹ نے نوازشریف کے باہر پڑے 100ملین ڈالر کی نشاندہی کی تھی، مشرف کے این آر او دینے سے براڈشیٹ سے معاہدہ ختم کردیا گیا، لندن کی عدالت کے فیصلے پر ہماری حکومت کو 100ملین کا 20فیصد براڈشیٹ کو ادا کرنا پڑا۔

وزیر اعظم عمران خان نے قبضہ گروپوں کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے کہا کہ  قبضہ گروپوں کو پالنے کا کام دو بڑی سیاسی جماعتوں نے شروع کیا ،قبضہ گروپ کمزور اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی زمینوں پرقابض ہو جاتے تھے ۔ پولیس اور انتظامیہ قبضہ گروپ کے ساتھ مل جاتی تھی کسی کی زمین پر کوئی طاقتور قابض ہے تو سٹیزن پورٹل پر شکایت درج کرائیں، مہنگائی کا احساس ہے، عوام کو تھوڑا صبر کرنا ہوگا۔

قرضوں کے سوال پر وزیراعظم نے کہا قرضے شہر نہیں بینک دیتے ہیں، وزیراعظم نے کراچی میں سیلاب کے بعد امدادی کارروائیوں کے سوال پر کہا 18ویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں کے پاس چلے گئے۔صوبوں کے معاملات صوبوں نے ہی دیکھنے ہوتے ہیں، آئین کے مطابق ہم سندھ میں مداخلت نہیں کرسکتے۔

وزیراعظم نے ٹیلی فون پر شہریوں سے تجاویز بھی لیں، شہریوں نے حکومتی پالیسیوں کی تعریف کی۔