Friday, March 29, 2024

چندے کے پیسوں سے گاڑیاں‘ شادیاں ... اور پھر دہشت گردیاں

چندے کے پیسوں سے گاڑیاں‘ شادیاں ... اور پھر دہشت گردیاں
December 21, 2015
کراچی (92نیوز) معصوموں کے سفاک قاتل پیسے اور طاقت کے حصول میں خود ہی اختلافات کا شکار ہو گئے۔ القاعدہ اور داعش کے سہولت کار خالد یوسف باری کی جے آئی ٹی نے کالعدم تنظیموں کے کارندوں کے جھگڑوں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ کوئی چندہ کھا گیا تو کوئی شادیوں کا دلدادہ نکلا۔ سنسنی خیز انکشافات سے بھرپور جے آئی ٹی کی تفصیلات 92 نیوز نے حاصل کر لیں۔ تفصیلات کے مطابق کاونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے ہاتھوں گرفتار القاعدہ اور داعش کے سہولت کار خالد یوسف باری سے مشترکہ تفتیش مکمل کر لی گئی۔ ملزم نے جے آئی ٹی نمائندوں کو بتایا کہ اس کے اپنے ساتھیوں کے درمیان مختلف امور پر اختلافات ہو چکے تھے۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ القاعدہ کے نام پر چندہ کرنے والا دہشت گرد جلال اس پیسے سے بڑی بڑی گاڑیاں خریدتا تھا۔ آسائشوں کا دلدادہ جلال‘ جھوٹ بولنے کا عادی اور شادیاں کرنے کا بھی شوقین ہے۔ یہی بات اس کے جلال کے تعلقات میں خرابی کا باعث بنی۔ خالد یوسف باری نے بتایا کہ شیبا احمد کے پہلے تنظیم اسلامی سے اور پھر اس سے اختلافات ہو ئے۔ ملزم نے بتایا کہ سانحہ صفورا کا ماسٹر مائنڈ عبداللہ یوسف داعش کا خود ساختہ امیر بن بیٹھا ہے۔ اس کے اور جلال کے درمیان بھی چندے کے معاملے پر تنازع کھڑا ہوچکا ہے۔ ملزم نے یہ بھی بتایا کہ دہشت گرد شیبا احمد دبئی میں گرفتار ی کے بعد ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا اور ملزم کو شیبا احمد کی جانب سے کی گئی مذہب کی تشریح پر اختلاف تھا اور اسی بنیاد پر دونوں ایک دوسرے سے دور ہوئے۔ معصوم جانوں کے قاتلوں کا یہ سہولت کار خالد یوسف باری جے آئی ٹی کی جانب سے بلیک یعنی خطرناک دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔