Sunday, September 8, 2024

چارسدہ دہشت گردوں کا باچا خان یونیورسٹی پر حملہ، 20 ہلاک

چارسدہ دہشت گردوں کا باچا خان یونیورسٹی پر حملہ، 20 ہلاک
January 21, 2016 ویب ڈیسک

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں واقع باچاخان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے.

ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں قوم پرست رہنما باچا خان کی برسی کے موقع پر ایک مشاعرے کا انعقاد ہونا تھا، جس میں 600 کے قریب افراد کی شرکت متوقع تھی۔

باچا خان یونیورسٹی کا شمار خیبر پختونخوا کے بڑے تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے اور وہاں تقریبآ 3 ہزار طلبہ زیرِ تعلیم ہیں.

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک کمانڈر اور پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے ماسٹر مائنڈ عمر منصور نے نامعلوم مقام سے فون پر باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا، جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی قیادت نے ایک ای میل کے ذریعے باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی کے مطابق طالبان شوریٰ ٹی ٹی پی کا نام استعمال کرنے والوں کے خلاف ایکشن لے گی۔

محکمہ تعلیم کے مطابق باچاخان یونیورسٹی پر حملے کے بعد چارسدہ کے تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے صوبے بھر میں 10 روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔

سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی باچا خان یونیورسٹی پہنچے، جہاں انھیں بریفنگ دی گئی.

بعدازاں آرمی چیف نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال چارسدہ کا بھی دورہ کیا اور حملے کے زخمیوں کی عیادت کی۔

امریکی مذمت

امریکا نے یونیورسٹی پر حملے میں کم از کم 20 ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان ایرک شلٹز نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا ’ہم اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں‘۔

کیا کیا ہوا:

  • مسلح افراد صبح 9 بجے کے قریب دیوار پھلانگ کر یونیورسٹی میں داخل ہوئے اورفائرنگ کا آغاز کیا

  • یونیورسٹی میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں

  • آپریشن میں 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا، آئی ایس پی آر

  • پولیس نے ابتدائی طور پر 21 ہلاکتوں کی تصدیق کی تاہم بعد ازاں یہ تعداد 20 کر دی گئی

  • یونیورسٹی میں 3 ہزار کے قریب طلبہ زیرِ تعلیم ہیں

 

باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچی اور یونیورسٹی کا گھیراؤ کرلیا.

پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے دستے بھی باچا خان یونیورسٹی پہنچ گئے، جبکہ علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے باچا خان یونیورسٹی میں آپریشن کا آغاز کیا، جس میں ایس ایس جی کمانڈوز نے بھی حصہ لیا۔

بعدازاں آئی ایس پی آر ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ یونیورسٹی سے فائرنگ کی آوازیں آنا بند ہوگئیں جبکہ پاک فوج کے جوانوں نے کلیئرنس آپریشن کا آغاز کردیا۔

انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق 8 سے 10 دہشت گرد یونیورسٹی کے اندر موجود تھے، جبکہ زیادہ تر دہشت گردوں کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان بتائی گئیں.

ذرائع کے مطابق 4 حملہ آوروں نے خود کش جیکٹس پہن رکھی تھیں، تاہم وہ پھٹنے سے قبل ہی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔

 

20 افراد ہلاک

ڈی آئی جی سعید وزیر نے باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے نتیجے میں 20 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر طلبہ کو کیمپس میں واقع بوائز ہاسٹل میں گولی ماری گئی.

سعید وزیر نے شعبہ کیمسٹری کے اسسٹنٹ پروفیسر حامد حسین کے ہلاک ہونے کی بھی تصدیق کی۔

چارسدہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے تصدیق کی کہ ہسپتال میں 15 لاشیں لائی گئیں۔

اس سے قبل ایک ایدھی رضاکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے یونیورسٹی میں تقریباً 15 لاشیں دیکھی ہیں۔

ریسکیو 1122 ذرائع کے مطابق یونیورسٹی سے 70 فیصد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا.

واقعے کے زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال، چارسدہ منتقل کردیا گیا جبکہ علاقے کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

 

'50 سے 60 افراد زخمی'

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے حملے میں 50 سے 60 افراد کے زخمی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کسی کو حملے کا ذمہ دار قرار دیا جانا مناسب نہیں، دہشت گردی کسی ایک صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے جس کا ہم سب کو متحد ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا۔

 

عینی شاہدین کے تاثرات

ایک عینی شاہد کے مطابق حملہ تقریباً 9 بج کر 15 منٹ پر شروع ہوا اور دہشت گردوں نے فائرنگ کے ساتھ دھماکے کیے۔

عینی شاہد کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کی پچھلی دیوار چھوٹی ہے، جس کے باعث حملہ آور باآسانی اسے پھلانگ کر یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔

ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ دہشت گردوں کا پہلے یونیورسٹی گارڈز سے مقابلہ ہوا جس میں 3 گارڈز زخمی ہوئے، بعد میں پولیس وہاں پہنچ گئی، دہشت گرد یونیورسٹی میں داخل ہوکر مختلف اطراف میں پھیل گئے۔