Wednesday, April 24, 2024

پی کے ایل آئی کرپشن کیس ، منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے نئے ممبران کے نام طلب

پی کے ایل آئی کرپشن کیس ، منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے نئے ممبران کے نام طلب
August 24, 2018
لاہور (92 نیوز) پی کے ایل آئی میں مبینہ کرپشن اور بے ضابطگیوں سے متعلق از خود نوٹس کیس میں عدالت نے منصوبے کو مکمل کرنے کےلیے فریقین سے سی ای او سمیت نئے ممبران کے نام طلب کر لئے۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی مین تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ فورینزک آڈیٹر کوکب زبیری نے بے ظابطگیوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق بارہ ارب سترکروڑ روپے کا پراجیکٹ تھا مگر اب ترپن ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ فورینزک آڈیٹر نے مزید بتایا کہ پی کے ایل آئی پر 20 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں، موجودہ مالی کیلئے تینتیس ارب روپے مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ کوکب زبیری نے کہا کہ پی کے ایل آئی دسمبر دوہزار سترہ تک مکمل ہونا تھا مگر تاحال پراجیکٹ مکمل نہیں ہوا۔ فورنزک آڈیٹر نے عدالت میں پی کے ایل آئی میں گندگی اور بارش کے دوران چھتیں ٹپکنے سے متعلق ویڈیو بھی دکھائی ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پی کے ایل آئی کے بورڈ میں شہباز شریف ڈاکٹر سعید اختر سیکرٹری ہیلتھ اور دیگر کو غیر قانونی طور پر شامل کیا گیا جو اختیارات سے تجاوز فنڈز کے استعمال کی منظوری دیتے رہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پی کے ایل آئی پراجیکٹ میں فنڈز کی فراہمی کے لیے متعلقہ اتھارٹی سے منظوری نہیں کی گئی جو پیپرا رولز کی خلاف ورزی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بتایا جائے وزیر اعلی پنجاب سمیت دیگر کو کس قانون کے تحت بورڈ کے ممبر منتحب کیا گیا ، شہباز شریف نے بطور وزیر اعلی پنجاب نجی سوسائٹی کو کس قانون کے تحت فنڈز جاری کیے۔ چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ سلطان جو چاہتا کرتا رہا ۔ عدالت نے چیئرمین پی اینڈ ڈی ادیب جیلانی سے پی کے ایل آئی میں فنڈز کے استعمال سے متعلق  مکمل رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔چ لاھہرع