Sunday, May 12, 2024

پی ڈی ایم اجلاس میں استعفوں اور نئے انتخابات پر رہنماؤں میں تکرار ہوئی ،ذرائع

پی ڈی ایم اجلاس میں استعفوں اور نئے انتخابات پر  رہنماؤں میں تکرار ہوئی ،ذرائع
March 17, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) پی ڈی ایم اجلاس میں پارلیمان سے استعفوں اور نئے انتخابات پر اپوزیشن رہنماؤں میں تکرار ہوئی۔

ذرائع کے مطابق بیشتر رہنماؤں نے نئے انتخابات کی حمایت کی، آصف زرداری بولے ملکی خزانے میں پیسہ نہیں ہے، نئے الیکشن کے بعد حکومت آ بھی گئی تو کیسے چلے گی۔

پی ڈی ایم کے سربراہ اجلاس میں  آصف زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی صورت اسمبلیوں کو نہیں چھوڑے گی، پیپلز پارٹی جمہوری پارٹی ہے، پہاڑوں پر نہیں پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں، اسٹبلشمنٹ کا کوئی ڈر نہیں ، آخری سانس تک جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔

آصف زرداری نے اہم بیٹھک میں پہلے نواز شریف کو وطن واپس آنے کہا پھر دو ٹوک پیغام دیا کہ ایسے فیصلے نہ کریں جس سے راہیں جدا ہوجائیں۔  ہم نے سینیٹ انتخابات لڑے اور سینیٹر اسحاق ڈار ووٹ ڈالنے نہیں آئے، یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جمہوری قوتوں نے دھاندلی کا سامنا کیا ہے، اپنی زندگی کے چودہ برس جیل میں گزارے، اگر لڑنا ہے تو ہم سب کو جیل جانا پڑے گا۔

آصف زرداری نے مزید کہا کہ اسمبلیوں کو چھوڑنا عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے، ہمارا انتشار جمہوریت کے دشمنوں کو فائدہ دے گا،پیپلز پارٹی جمہوری پارٹی ہے، ہم پہاڑوں پر نہیں بلکہ پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں، اسٹبلشمنٹ کا کوئی ڈر نہیں ، آخری سانس تک جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔

آصف زرداری کے بیان پر مریم نواز نے بھی تنقیدی سوالات کی بوچھاڑ کر دی ، اجلاس میں بولیں کہ نیب کی تحویل میں میاں صاحب کی زندگی کو خطرہ ہے، نوازشریف کو جیل میں 2ہارٹ اٹیک ہوئے، آپ گارنٹی دیں کہ کوئی خطرہ نہیں، آپ پاکستان میں ہونے کے باوجود ویڈیو لنک سے شریک ہوتے ہیں، ن لیگ کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے اسحاق ڈار کے ضائع ہونے والے ووٹ کا ذکر کر رہے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ  جھوٹے فیصلوں، غیرقانونی کھیل اور سیاسی انتقام کے باوجود وہ پیش ہوئے اور جیل گئے، کوئی بھی جیل کا سامنا نہ کرنے کا الزام محمد نوازشریف پر نہیں لگاسکتا، آپ کی باتوں سے دکھ ہوا، مریم کے شکوے پر زرداری نے معذرت کرلی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میاں صاحب میری والدہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستان آئے، میرے والد نے میرے سامنے اور میرے ساتھ نیب کی 150 پیشیاں پاکستان میں بھگتیں، مجھے بھی والد کے سامنے گرفتار کیا گیا۔ جو کیسز کی حقیقت ہے وہ سب کے سامنے ہے، آپ نے جو باتیں کیں اُس سے دکھ ہوا، آپکی بیٹی سمجھ کے آپ سے گلہ کرنا اپنا حق سمجھا۔