Wednesday, May 8, 2024

پی ٹی آئی حکومت کے دو سال مکمل ، حکومت نے کارکردگی رپورٹ جاری کر دی

پی ٹی آئی حکومت کے دو سال مکمل ، حکومت نے کارکردگی رپورٹ جاری کر دی
August 18, 2020

اسلام آباد ( 92 نیوز) پی ٹی آئی حکومت کے دو سال مکمل ہو گئے ، حکومت نے کارکردگی رپورٹ جاری کر دی ۔  وفاقی وزراء، وزیراعظم کے مشیر و معاونین نے دو سالہ حکومتی کارکردگی پر پریس کانفرنس کی ۔

وزیر اطلاعات سینٹر شبلی فراز

پی ٹی آئی حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر کارکردگی رپورٹ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ  ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز، وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر ، وزیراعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے پریس کانفرنس کے ذریعے پیش کی گئی ۔

وزیر اطلاعات سینٹر شبلی فراز نے کہا کہ  جغرافیائی طور پر ملک کو حاصل کرلیا لیکن نظریاتی طور پر اصولوں کی عمارت کھڑی نہیں کرسکے،سیاست کا مقصد فلاحی ریاست قائم کرنا ہے،دوسری طرف وہ سیاست ہے جس میں ذاتی مفادات کا حصول ہے،ہماری سیاست کا مقصد فلاحی ریاست کا قیام ہے،وہ ریاست بنائیں جس میں عوام کی خدمت پہلی ترجیح ہو۔

سینٹر شبلی فراز نے کہا کہ  وزیراعظم عمران خان ملک سے مخلص اور محنتی شخصیت ہیں،عمران خان کی بنیادی سوچ ہے ملک کو کس طرح آگے بڑھایا جائے،عمران خان کا وژن ہے ملک میں احتساب ہو،ہماری جو بھی پالیسیاں تھیں اسی فلاسفی کے تحت تھیں،سیاست کو ایک پیشہ بنادیا گیا تھا ،اسے عوام نے اب مسترد کردیا ہے،ہم نے اندرونی اور بیرونی دونوں محاذوں پر لڑنا ہے یہ ففتھ جنریشن وار چل رہی ہے

وزیر اطلاعات نے کہا کہ دشمن ملک میں نا امیدی اور افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں،سخت وقت پر کافی جدوجہد کے بعد قابو پالیا ہے،اب تمام مثبت ڈویلپمنٹ ہیں،کہہ سکتے ہیں ہمارا اچھا وقت شروع ہوچکا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے  اپنی وزارت کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ  ہمارا پہلا ہدف تھا دیرینہ تعلقات کو دوبارہ بحال کریں، ہماری کوشش رہی ہے پاکستان کی مؤثر نمائندگی کریں،بھارت کی ایک پالیسی رہی ہے پاکستان کو سفارتی تنہائی کی طرف دھکیلا جائے،بھارت کو سفارتی تنہائی کی کوشش میں ناکامی میں ہوئی،آج چین بھارت کے ڈیزائنز کو چیلنج کررہا ہے،نیپال آج بھارت سے سوال کررہا ہے،بنگلہ دیش اور بھارت میں سرد مہری دکھائی دے رہی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے اپنے دیرینہ تعلقات کو نیا رخ دینے کی کوشش کی ہے،دنیا بدل رہی ہے،دیکھنا ہے پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات کو مزید مستحکم کیسے کرنا ہے،سی پیک ٹو میں واضح اہداف طے کیے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یورپی یونین ہمارا بہت بڑا ٹریڈنگ پارٹنر ہے،یورپی یونین کے ساتھ اسٹریٹجک پلان سائن کیا ہے،افریقہ میں نئے مشنز کھولے جارہے ہیں،افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا نیا باب شروع ہو رہا ہے۔

افغانستان پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کا دیرپا حل سیاسی ہے،آج دنیا افغانستان کے سیاسی حل کو ترجیح دے رہی ہے،امریکا اور طالبان کے امن معاہدے کا اعتراف کیا جارہا ہے،اس سب میں پاکستان کا بہت بڑا کردار ہے،علاقائی  قوتیں اس ابتدا کی تعریف کر رہی ہیں ۔

مسئلہ کشمیر سے متعلق وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ اتنا ہی پرانا جتنا پاکستان ہے ،کشمیرکے مسئلے کو عمران خان کی قیادت میں عالمی سطح پر اجاگر کیا گیا،ایک سال میں مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں 3 مرتبہ زیر بحث آیا،اقوام متحدہ کی رپورٹس میں بھارت کو بے نقاب کیا گیا،او آئی سی نے پاکستان کے نقطہ نظر کو تسلیم کیا،عمران خان کی اقوام متحدہ میں تقریر کا نوازشریف اورآصف زرداری کی تقاریر سے موازنہ کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرائسزمینجمنٹ یونٹ وزارت خارجہ میں بنایا گیا،بیرون ممالک سے پاکستانیوں سے واپس لایا گیا،فارن آفس کی جائیداد میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا،ای ویزا سہولت دی گئی ۔

مشیرخزانہ حفیظ شیخ

مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے اپنی وزارت سے متعلق رپورٹ  پیش کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ  حکومت ملی تو بحرانی کیفیت تھی، اندرونی بیرونی خسارے تاریخی سطح پر تھے، ملک دیوالیہ ہونے کا خدشہ تھا، ہم نے نہ صرف ملک کو بحران سے نکالا بلکہ ترقی کی راہ  پر ڈال دیا، پانچ ہزار ارب کے ماضی کے قرض واپس کئے

مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایک تعلق بنایا گیا اور معاہدہ کیا گیا،2سال میں 5ہزار ارب کے قرض واپس کیے،ماضی میں ایکسپورٹ نہیں بڑھا سکے،ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے بہت مراعات دیں،بیرونی خسارہ 20 ارب ڈالر سے کم کر کے 3 ارب کیا گیا،فوج اور سول حکومت کے اخراجات کو کم کیا گیا،رواں سال اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا،کسی حکومتی وزارت  اور ادارے کو سپلیمنٹری گرانٹ نہیں دی۔

ان کاکہنا تھا کہ  ٹیکسز کے نظام کو بہتر کرنے کی کوشش کی ،کورونا سے پہلے ٹیکسز کی رفتار بڑھ رہی تھی،کورونا کے حوالے سے دنیا کی تاریخ کا بڑا پروگرام دیا گیا،ایک کروڑ60 لاکھ لوگوں کو رقوم دی گئیں،چھوٹے کاروباروں کے تین تین ماہ کے بجلی کے بل ادا کیے،موڈیز،فچ نے ان تمام چیزوں کو سراہا ہے۔

عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ  اسٹاک مارکیٹ نے 47 فیصد اضافہ کیا ،بلوم برگ نے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کو دنیا کی بہترین مارکیٹس میں شامل کیا،جولائی میں ایکسپورٹس6 فیصد بڑھیں،جولائی میں سیمنٹ کی سیلز33 فیصد بڑھیں،موٹرسائیکل کی سیل 31 اور ٹریکٹر کی 17 فیصد بڑھیں،اسٹاک مارکیٹ نے کورونا کے بعد 40 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا۔ہم نے پیسے خرچ کیے ہیں تو پاکستان کے عوام پر خرچ کیے ہیں،90فیصد پاکستانیوں کو گیس حکومت جیب سے سبسڈائز کررہی ہے،تیل اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا عوام کو فائدہ دیا گیا۔

وفاقی وزیر  صنعت و پیداوار حماد اظہر

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے اپنے وزارت سے متعلق کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ کورونا کے دوران کسی پراڈکٹ کی قلت نہیں آنے دی،کورونا کےعروج پر بھی سپلائی چین کی کوئی قلت نہیں ہوئی ،چھوٹے کاروباروں کے تین ماہ کے بجلی کے بل معاف کیے گئے،ٹیکس فری بجٹ دیا گیا،ہزاروں اشیا پر ڈیوٹی کو صفر پر لائے ،الیکٹریکل وہیکل اور موبائل مینوفیکچرنگ پالیسیاں لیکر آئے،تعمیراتی شعبے کی ترقی کیلئے پیکیج کا اعلان کیا گیا۔

وزیر صنعت و پیداوار کا کہناتھا کہ ماضی میں کئی سیکٹرز کو سرد خانے میں چھوڑ دیا گیا تھا مگر اب فرٹیلائزر سیکٹر میں تیزی نظر آرہی ہے،فرٹیلائزر کے دو پلانٹ شروع کیے ہیں،پاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے حکومت نے اہم فیصلے کیے ہیں۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر

وفاقی وزیر منصوبہ بندی  اسد عمر نے کہا کہ  حکومت کو کام ملک کے کمزور طبقات کی مدد کرنا ہے،پاکستان کا شماران ملکوں میں ہو رہا ہے جو کامیابی سے کورونا سے نمٹے ہیں،امریکا میں جی ڈی پی میں 30 فیصد کم ہوئی ہے،کورونا کے دوران یورپ میں جی ڈی پی 20 فیصد کم ہوئی ،کورونا کی وجہ سے عالمی معیشتیں متاثر ہوئیں،کورونا کی وجہ سے معیشت پر دباؤ آیا،ملک کو بند کرنے سے معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے،بنگلہ دیش میں ایکسپورٹ میں 31اوربھارت میں33 فیصد کمی ہوئی ۔

اسد عمر کا کہنا تھاکہ عمران خان این آراو دینے کیلئے تیار نہیں اور نہ کبھی ہوں گے،این سی او سی کے پلیٹ فارم سے مشاورت سے فیصلے کیے گئے ،عمران خان نچلی سطح پر جدوجہد کر کے وزیراعظم بنے ،کپتان کریز پر سیٹل ہوگئے ہیں اب لمبی اننگز کھیلنے کیلئے تیار ہیں۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر

وزیراعظم کی معاون خصوصی اور  احساس پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر  نے کہا کہ پاکستان کی 36 فیصد آبادی کثیرالجہتی اصناف غربت کا شکار ہے، احساس کفالت پروگرام سے 70 لاکھ خاندانوں کو تعاون فراہم کیا گیا، احساس بلاسود قرضے 42.65 ارب روپے مالیت کا پروگرام ہے، چھوٹے کاروبار کیلئے 100 پسماندہ اضلاع میں مستحقین میں ماہانہ 80 ہزار بلاسود قرضے دیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 15 ارب روپے مالیت کا احساس آمدن پروگرام شروع کیا گیا، 23 پسماندہ اضلاع میں 1.5 ارب روپے کے چھوٹے کاروباری اثاثوں کی منتقلی کا پروگرام جاری ہے ، ابتک 27 ہزار اثاثے تقسیم کیے جا چکے جن میں  60 فیصد خواتین شامل ہیں، ملک بھر میں 12 لنگر خانے قائم کیے جا چکے ہیں۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ احساس انڈر گریجویٹ سکالر شپ پروگرام میں 20 ارب روپے مالیت کی دو لاکھ سکالر شپس دیے جا رہے ہیں، گزشتہ سال 4.9 ارب روپے کے سکالر شپس 117 جامعات کے 50 ہزار 700 طلباء کو دئیے گئے، کورونا میں 16.9 ملین  مستحقین کیلئے 203 ارب روپے احساس ہنگامی کیش پروگرام میں مختص کیے گئے۔احساس ہنگامی کیش پروگرام کے تحت 10 کروڑ 90 لاکھ افراد مستفید ہوئے۔