Saturday, May 4, 2024

پی آئی اے کی پی کے 661 کی تحقیقاتی رپورٹ ایک سال بعد بھی سامنے نہ آ سکی

پی آئی اے کی پی کے 661 کی تحقیقاتی رپورٹ ایک سال بعد بھی سامنے نہ آ سکی
December 7, 2017

حویلیاں (92 نیوز) سات دسمبر دو ہزار سولہ کو پاکستان کی فضائی حادثوں کی تاریخ کا خوفناک حادثہ رونما ہوا۔ حادثے میں اڑتالیس افراد موت کی وادی کے باسی ہو گئے۔ اس حادثے کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ ایک سال بیت جانے کے بعد بھی سامنے نہ آ سکی۔
حویلیاں کے قریب پی آئی اے کا طیارہ پی کے 661 خوفناک حادثے کا شکار ہو گیا تو تحقیقات کا آغاز بھی ہوا۔ جنوری دو ہزار سترہ کو سول ایوی ایشن اتھارٹی نے طیارے کے بلیک باکس کی رپورٹ جاری کر دی۔
بلیک باکس رپورٹ کے مطابق اے ٹی آر طیارے نے تین بجکر تیس منٹ پر چترال سے اسلام آباد کے لئے اڑان بھری۔ اس طیارے کے پائلٹ نے 4 بج کر 12 منٹ پر ایئر ٹریفک کنٹرول کو پہلی کال کی۔
پہلی کال میں پائلٹ کی آواز بالکل پر سکون تھی۔ پہلی کال کے 2 منٹ بعد ہی پائلٹ نے مے ڈے کال دی اور بتایا کہ طیارے کا ایک انجن کام چھوڑ چکا ہے جبکہ 4 بجکر 17 منٹ پر طیارہ جنوب کی بجائے مشرق کی طرف مڑ گیا تھا اور اس موقع پر کنٹرول روم نے پائلٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 4 بج کر 17 منٹ پر پائلٹ نے آخری کال کی اور 10 سے 15 منٹ بعد طیارہ گر جانے کی اطلاع موصول ہو گئی۔
سول ایوی ایشن کے مطابق طیارے کے جن حصوں کے ممکنہ طور پر خراب ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا ان حصوں کو مزید تحقیقات کے لئے فرانس بھیجا گیا جبکہ انجن کو کینیڈا بھیجا گیا۔
اب ایک سال بیت گیا۔ حادثے کی وجوہات کیا تھیں حتمی رپورٹ سامنے نہ آ سکی۔ لواحقین کو حادثے کی اصل وجوہات کا پتہ چلنا چاہیے اور یقینا اُنہیں اس کا انتطار بھی ہے۔