Sunday, September 8, 2024

پٹھانکوٹ ایئربیس حملہ کی تحقیقات میں سنگین نقائص کا انکشاف

پٹھانکوٹ ایئربیس حملہ کی تحقیقات میں سنگین نقائص کا انکشاف
March 28, 2016
کراچی (92نیوز) پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملہ کی بھارتی تحقیقات میں سنگین نقائص کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اب تک کی گئی تحقیقات میں بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ دہشت گردوں نے دریائے بیاس کے قریب سے سرحد پار کی مگر بی ایس ایف نے یہ دعویٰ مسترد کردیا۔ بی ایس ایف حکام نے کہا ہے کہ دریائے بیاس کے قریب سے کسی نے سرحد پار نہیں کی۔ بھارتی تفتیش کاروں کے مطابق حملہ آوروں نے ایک سکھ شہری کا سرقلم کیا۔ حملہ آوروں نے ایک پولیس افسر کو ڈرائیور سمیت پکڑا مگر چھوڑ دیا۔ بھارتی تفتیش کے مطابق حملہ آوروں نے ایک باورچی کو بھی پکڑا اور گردن زخمی کرکے چھوڑ دیا۔ تفتیش میں یہ بات عجیب معلوم ہوتی ہے کہ حملہ آوروں نے تین افراد کو عینی شاہد بنا کر چھوڑدیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس افسر، اس کے ڈرائیور اور باورچی کو درحقیقت عینی شاہد بنانے کے لیے چھوڑا گیا۔ دہشت گرد ایئر بیس میں داخل کیسے ہوئے؟ اس سوال کے جواب میں جھول ہے۔ بھارتی تفتیش کاروں کے مطابق حملہ آوروں نے دس فٹ اونچی دیواریں صرف رسوں کی مدد سے پھلانگیں۔ حیران کن طور پر دیوار کے ساتھ رسے کی رگڑ کے کوئی آثار نہیں ملے۔ بھارتی دعویٰ ہے کہ حملہ آوروں کو بیس کے اندر سے کوئی مدد حاصل نہیں تھی۔ سوال یہ ہے کہ اگر اندر سے مدد حاصل نہیں تھی حملہ آور بیس میں صرف رسوں کی مدد سے اندر داخل کیسے ہوگئے۔ دوسری جانب بھارتی حکام پاکستانی جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم سے تعاون پر بھی تیار نہیں۔ جے آئی ٹی کو مطالبے کے باوجود عینی شاہد ایس پی سلویندر سنگھ، انکی اہلیہ، گن مین اور پٹھان کوٹ بیس کمانڈر کا کال ریکارڈ ، آئی ایم ای آئی اور آئی ایم ایس آئی نمبر مہیا نہیں کیا جارہا۔ جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کو پٹھان کوٹ ایئر بیس سے متعلق درج تینوں ایف آئی آر کی کاپی بھی نہیں دی جارہی۔ پاکستانی ٹیم کو تفصیلی خاکے ، تیکنیکی معلومات جیسے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی مہیا نہیں کی جا رہیں۔ ٹیم کو بی ایس ایف اہلکاروں کا ڈیوٹی رجسٹر، سرحد پار کرنے سے متعلق وقوعہ کی رپورٹ بھی نہیں دی جارہی۔ ٹیم کو یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ تھریٹ الرٹ کے بعد بیس کمانڈر نے کیا اقدامات کیے۔