Saturday, April 20, 2024

پٹرول پر 27 فیصد ٹیکس، قیمتوں پر ادارے کا کوئی کنٹرول نہیں، پی ایس او حکام کا اعتراف

پٹرول پر 27 فیصد ٹیکس، قیمتوں پر ادارے کا کوئی کنٹرول نہیں، پی ایس او حکام کا اعتراف
September 28, 2018
اسلام آباد (92 نیوز) پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز سے متعلق کیس میں پی ایس او حکام نے اعتراف کیا کہ پٹرول پر 27 فیصد ٹیکس ہے۔ قیمتوں پر ادارے کا کوئی کنٹرول نہیں۔ ڈیلرز کے کمیشن کا تعین حکومت کرتی ہے۔ سپریم کورٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ پی ایس او کی جانب سے نجی وکیل کی خدمات لینے پر چیف جسٹس برہم ہوئے اور ریمارکس دیئے پی ایس او انتظامیہ نے ادارہ برباد کر دیا۔  جب قیمتوں کا تعین مارکیٹ فورسز نے کرنا ہے تو بھاری تنخواہوں والے افسران کا کیا کام؟؟ ۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنا عدالت کا کام نہیں، عدالت کو اختیارات کے ناجائز استعمال کا جائزہ لینا ہے۔ عدالت نے پی ایس او سے آڈٹ رپورٹ پر جواب طلب کر لیا۔ سابقہ دور حکومت کی تقرریوں اور ایل این جی معاہدے پر رپورٹ بھی مانگ لی۔ طلبی پر وزیرپٹرولیم پیش ہو گئے۔ غلام سرور خان سے مکالمے میں چیف جسٹس نے کہا اختیارات کے غلط استعمال کا کلچر ختم کریں۔ حکومت اور عدلیہ دونوں نے ہی احتساب کا نعرہ لگایا۔ احتساب کے نعرے کا تاحال کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ دوسری طرف پی ایس او میں بھرتیوں کے معاملے کا بھی جائزہ لینے کا حکم دیا گیا۔ دوران سماعت نیب کی بھی سخت سرزنش کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نیب آنے جانے کے سوا کیا کر رہا ہے۔ نیب کوئی ایک کیس بتائے جو منطقی انجام تک پہنچا ہو۔ کیا نیب کا گند اب عدالت نے صاف کرنا ہے ۔ سماعت اب 10 اکتوبر کو ہو گی۔