Wednesday, April 24, 2024

پولیس کی حراست میں انتقال کرنیوالے صلاح الدین کے والد کا پوسٹمارٹم رپورٹ پر عدم اطمینان

پولیس کی حراست میں انتقال کرنیوالے صلاح الدین کے والد کا پوسٹمارٹم رپورٹ پر عدم اطمینان
September 4, 2019
رحیم یار خان (92 نیوز) پولیس کی حراست میں انتقال کرنے والے صلاح الدین کے والد نے پوسٹمارٹم رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔ والد نے کہا پوسٹمارٹم رپورٹ کا میڈیا کے ذریعے پتہ چلا۔ اپنے بیٹے کو خود  غسل دیا، دوسرے بیٹے نے تصاویر بنائی، ساری تصویریں ٹھیک ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کیس کی خود انکوائری کریں، پنجاب پولیس سے تفتیش نہیں کروانا چاہتا۔ دوسری طرف ڈی پی او رحیم یار خان نے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کیلئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو درخواست دے دی ہے۔ ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل  نے کہا ایس ایچ او سمیت 3 پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی۔ ڈی ایس پی سمیت 3 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ابھی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے، مزید کارروائی کی جائے گی۔ صلاح الدین نے  چند روز قبل اے ٹی ایم سے کارڈ چرائے اور کیمرے کو منہ چڑایا، پولیس نے حراست میں لے کر مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا، تفتیش کے دوران پولیس اہلکار ویڈیو بھی بناتے رہے جس میں ملزم تشدد نہ کرنے کا کہتا ہے۔ آر پی او بہاولپور عمران محمود کا کہنا ہے کہ  فرانزک رپورٹ سامنے آنے پر تحقیقات آگے بڑھیں  گی، رپورٹ آنے  تک اہلکار گرفتار نہیں ہو سکتے، ورثا کو مکمل انصاف فراہم کریں گے، ملزم کے خلاف اسلام آباد اور ساہیوال میں بھی مقدمہ درج ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ صلاح الدین کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی تاہم سوشل میڈیا صارفین اس کیس کو پولیس گردی سے جوڑ رہے ہیں، ایک صارف نے سوال پوچھا کہ پولیس قاتل بن جائے تو کس کو بلایا جائے؟۔ ایک  اورصارف نے دکھتی رگ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا اربوں لوٹنے والے وکٹری کا نشان بناتے ہیں،کارڈ چرانے والے کو 24 گھنٹوں میں موت کی نیند سلا دیا جاتا ہے۔