Friday, May 10, 2024

الٹا بھی لٹک جائیں این آر او نہیں دوں گا، وزیراعظم

الٹا بھی لٹک جائیں این آر او نہیں دوں گا، وزیراعظم
February 5, 2021

کوٹلی (92 نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ الٹا بھی لٹک جائیں این آر او نہیں دوں گا۔ پورا پاکستان ہی نہیں سارا عالم اسلام کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ بھارت سے کہتا ہوں کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر وزیراعظم نے کوٹلی میں جلسہ عام سے خطاب میں کہا، دنیا کو باور کرانا چاہتا ہوں جو کشمیریوں کو حق دیا تھا وہ پورا نہیں ہوا۔ بھارت کا حمایت یافتہ سیاستدان کشمیر میں الیکشن جیت ہی نہیں سکتا۔ بھارت سے کہتا ہوں کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔

انہوں نے کہا، کشمیری جب پاکستان کے حق میں فیصلہ کریں گے تو پاکستان انہیں حق دے گا کہ آپ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا آزاد رہنا چاہتے ہیں۔  یہ آپ کا اپنا حق ہوگا۔ صرف پاکستان ہی نہیں مسلمان دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ مسلمان دنیا اگر کسی بھی وجہ سے آپ کو سپورٹ نہیں کررہی تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ساری مسلمان ممالک کی عوام مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔

اُن کا کہنا تھا، جو انصاف پسند ہیں وہ بھی سمجھتے ہیں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق ملنا چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو پیغام دینا چاہتا ہوں آپ پر ہونے والے مظالم کا ہمیں علم ہے، خبر آتی ہے کہ آپ کے بیٹے کو غائب کردیا گیا یا شہید کردیا، ایک باپ ہوتے ہوئے میں کہتا ہوں کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آپ کے دل پر کیا گزرتی ہوگی۔  ہم جانتے ہیں آپ کس قسم کی تکلیفوں کا سامنا کررہے ہیں، میں اپنی ہمت کے مطابق ہر فورم پر آپ کی آواز بلند کروں گا اور کرتا رہوں گا۔

اُنہوں نے کہا، چاہے یورپی یونین کے لیڈر ہوں، پچھلے امریکی صدر سے تین دفعہ میں نے مسئلہ کشمیر کا حل کرنے کی بات کی۔ آپ مطمئن ہوجائیں، جب میں نے کہا تھا میں کشمیر کا سفیر بنوں، ہر جگہ آپ کی آواز بلند کروں گا۔

وزیراعظم نے مخاطب کرتے ہوئے کہا، کوٹلی کے شہریو!، میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب ہماری حکومت آئی تو پوری کوشش کی کہ ہندوستان کو دوستی کا پیغام دیں۔ ہم چاہتے تھے ہندوستان کو سمجھائیں کہ کشمیر کا مسئلہ آپ کے ظلم سے حل نہیں ہوگا۔  جب ساری قوم کھڑی ہوجائے تو بڑی سے بڑی فوج ناکام ہوجاتی ہے۔

اُنہوں نے کہا، سپرپاور امریکا ویت نام میں نہیں جیت سکا تھا، ویت نام کے 30 لاکھ لوگوں نے قربانی دی اور آزاد ہوگئے۔ ایک آبادی کے خلاف کوئی سپر پاور نہیں جیت سکتی۔ نائیجیریا میں آبادی کے خلاف تو فرانس بھی نہیں جیت سکا، بھارت کشمیر میں 9 لاکھ سے زیادہ بھی فوج لے آئے تو وہ انہیں دبا نہیں سکتے۔ کشمیر میں پیدا ہونے والے ہر بچے کے دل میں آزادی کا جذبہ ہوتا ہے۔ میں آج ہندوستان سے کہتا ہوں کہ یہ جنگ کبھی آپ جیت ہی نہیں سکتے، کشمیر میں جو تھوڑے سے لوگ ہندوستان کی حمایت کرتے تھے، 5 اگست کے بعد ہونے والے مظالم کے بعد وہ بھی آج آزادی چاہتے ہیں۔

بھارتی وزیراعظم کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا، نریندرمودی میں نے آتے ساتھ ہی کوشش کی تھی کہ ہم اپنے تعلقات ٹھیک کریں اور کشمیر کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کریں، ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔ آج پھر آپ سے کہتا ہوں اور کوئی دوسرا راستہ نہیں۔

اُن کا کہنا تھا، پلوامہ واقعے میں ہندوستانی افواج نے ہمارے درختوں کو شہید کیا، مجھے درختوں سے خاص لگاؤ ہے، مجھے بہت افسوس ہوا کہ انہوں نے ہمارے درخت شہید کردیئے۔ مجھے تبھی پتہ چل گیا تھا کہ یہ امن اور دوستی نہیں چاہتے۔  ان کے صحافی گوسوامی کے مطابق انہوں نے پہلے ہی سے یہ حملہ پلین کیا ہوا تھا۔ پاکستان پلوامہ واقعہ کے پیچھے نہیں تھا۔

انہوں نے پلوامہ واقعے پر مزید کہا، بھارت نے الیکشن جیتنے کے لیے پہلے ہی سے یہ منصوبہ بنار کھا تھا، یورپی یونین میں ہندوستان کی ڈس انفولیب کا پتہ چلا، 600 سے زیادہ ویب سائٹس بنا کر پاکستان اور عمران خان کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا۔ ہم آپ سے دوستی کررہے تھے اور آپ ہماری جڑیں کاٹ رہے تھے۔

وزیراعظم بولے کہ ان کا آر ایس ایس کا ایجنڈا سب کے سامنے ہے، آج ہندوستان تقسیم ہوچکا ہے، آر ایس ایس کے نظریے نے سب سے زیادہ نقصان ہندوستان کو پہنچایا اور پہنچائے گا۔ آج بھارتی کسان باہر نکلے ہوئے ہیں، ہندوستان کی اقلیتیں آج بری طرح ڈری ہوئی ہیں۔ اس طرح کی آئیڈیالوجی تھوڑی دیر کے لیے فائدہ تو پہنچا دیتی ہیں لیکن معاشرے کو بے پناہ نقصان دیتی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا، ہمارے پیارے رسول اکرمﷺ سب انسانوں کے لیے رحمت بن کر آئے، آپﷺ نے سب انسانوں کو اکٹھا کیا، آپﷺ سے بڑا لیڈر کبھی آیا اور نہ کبھی آسکتا ہے، جو بھی آپﷺ کی سُنت پر چلتا ہے وہی لیڈر ہوتا ہے۔ نیلسن منڈیلا نے انسانوں کو اکٹھا کیا، تقسیم نہیں کیا۔

اُنہوں نے کہا، میرا نریندرمودی آپ کے لیے پیغام یہ ہے کہ آپ ہندوستان کو تقسیم کرکے ہندوتوا کی آئیڈیالوجی آپ کو الیکشن تو جتوادے گی لیکن آپ ہندوستان کی تباہی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ میں پھر سے آپ سے کہتا ہوں کشمیر کا مسئلہ ہمارے ساتھ مل کر حل کریں۔ سب سے پہلے 5 اگست کا اقدام واپس لیں پھر ہم سے بات کریں۔ کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق دیں ہم پھر آپ سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آپ اس کو ہماری کمزوری مت سمجھئے گا، یہ مت سمجھنا کہ ہم کمزوری کی وجہ سے آپ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا، یہ لوگ اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھک سکتے، جب ہم آپ سے دوستی کے لیے کہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں کسی قسم کا خوف ہے، ہم چاہتے ہیں کشمیر میں مظالم ختم ہوں اور کشمیری اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔ یہ کشمیریوں کا جمہوری حق ہے۔

اُن کا کہنا تھا، میری کوشش ہے سارے پاکستانیوں اور صوبوں کو اکٹھا کروں، جو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں ان کی مدد کروں۔ ایل اوسی پر لوگوں کو بھارتی بمباری کی وجہ سے مشکل وقت سے گزرتے ہیں۔ میں ان کو پیغام دیتا ہوں کہ ہم آپ کی پوری مدد کریں گے، آپ کے لیے پورا پیکیج تیار کیا ہوا ہے۔ آپ کے ساتھ ہم کھڑے رہیں گے۔

وزیراعظم مزید بولے کہ میں ہر قسم کی سوچ اور نظریے کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں۔ میں کبھی کسی قسم کی مفاہمت نہیں کروں گا۔ میں کبھی بڑے بڑے ڈاکوؤں کو این آر او نہیں دوں گا۔ آج یہ سارے چور مظفر آباد میں اکٹھے ہوئے ہیں، میں کہتا ہوں آپ نے لانگ مارچ کرنی ہے جہاں مرضی سے کریں، آپ الٹے بھی لٹک جائیں میں آپ کو این آر او نہیں دوں گا۔