Monday, May 6, 2024

پنجابی فلموں کے سلطان ’’سلطان راہی ‘‘کو مداحوں سے بچھڑے 23برس بیت گئے

پنجابی فلموں کے سلطان ’’سلطان راہی ‘‘کو مداحوں سے بچھڑے 23برس بیت گئے
January 9, 2019
لاہور ( 92 نیوز ) پنجابی فلموں کے سلطان ’’سلطان راہی ‘‘ کو  راہی ملک عدم ہوئے 23 برس بیت گئے ، ان کے مداح آج ان کی 23ویں برسی منا رہے ہیں ، فلموں میں لوگوں کو انصاف دلوانے والے کو خود انصاف نہ مل سکا ۔ پاکستان کی پنجابی اور اردو فلموں میں 41 سال تک کامیاب سمجھے جانے والے سلطان راہی اتر پردیش (بھارت)میں 24 جون 1938کو پیدا ہوئے۔ سلطان نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1955  میں  سٹیج ڈراموں سے کیا جبکہ 1956 میں پہلی فلم باغی سے فلمی سفر کی شروعات کی ۔ سلطان راہی نے 800سے زائد فلموں میں اپنی منفرد اداکاری کے جوہر دیکھائے ۔جس میں 700پنجابی جبکہ 110 اردو فلمیں شامل ہیں ۔ سلطان راہی نے 70 کی دہائی میں فلم بشیرا سے انڈسٹری میں ایسی انٹری دی کہ فلموں کا ایکسٹرا اداکار فن کا سلطان کہلایا۔ 1980ء میں بشیرا اور مولا جٹ جیسی فلموں کی کامیابی نے سلطان راہی کو بام عروج پر پہنچا دیا ،سلطان راہی کی مشہور فلموں میں گاڈ فادر ، اکری شہزادہ، غنڈ ہ،  کالے چور، شیرخان، چن وریام   سمیت کئی دیگر شامل ہیں ۔ سلطان راہی کا مشہور زمانہ ڈائیلاگ  ’’مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں  مردا ‘‘ زبان زد عام ہوا ۔ سلطان راہی ،مصطفی قریشی ،انجمن اورممتاز کی جوڑی ہر فلم کی باکس آفس پر کامیابی کی ضمانت بنی ۔سلطان راہی کے قتل کے وقت بھی ان کی 54فلمیں زیر تکمیل تھیں۔ پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف اداکار سلطان راہی کو 9جنوری 1996ء کو گوجرانوالہ کے قریب فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ان کی اداکاری کا انداز آج بھی ان کے منفرد فن کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔