Friday, May 3, 2024

پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام پر نیا تنازع ، حکومتی اتحادی ق لیگ نے ہی سوالات اٹھا دیئے

پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام پر نیا تنازع ، حکومتی اتحادی ق لیگ نے ہی سوالات اٹھا دیئے
May 3, 2019
 لاہور (92 نیوز) پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام پر نیا تنازع پیدا ہو گیا۔ حکومتی اتحادی ق لیگ نے ہی سوالات اٹھا دیئے۔ رکن قومی اسمبلی مونس الہٰی نے ٹویٹ میں کہا پنجاب کا خیبرپختونخوا سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ دونوں صوبوں کی آبادی اور رقبے میں واضح فرق ہے، نیا نظام کے پی کے نظام کا کاپی پیسٹ ہے۔ مونس الہٰی نے تحریک انصاف کو مشورہ دیا کہ وہ کاپی پیسٹ حکمت عملی پر نظر ثانی کرے۔ دوسری جانب صوبائی وزیر قانون و بلدیات راجہ بشارت لاعلم رہے، کہتے ہیں ق لیگ کے تحفظات بارے نہیں جانتا۔ بلدیاتی بل پر تمام اسٹیک ہولڈرز ہمارے ساتھ تھے جبکہ مشاورتی عمل پر ق لیگ بھی ساتھ تھی۔ مونس الہٰی کے مطابق نئے بلدیاتی نظام میں ماضی کی طرح کئی نقائص ہیں چار ہزار یونین کونسلز کی جگہ چوبیس ہزار ولیج اور پنچایت کونسلز ایکٹ بہت بڑا نمبر ہے۔ اس سے انتظامی ڈھانچے اور مالی اخراجات میں 6 گنا اضافی ہوگا، جس سے کم از کم 8 ارب روپے سالانہ اور دیگر اخراجات پر ضائع ہوگا۔ دوسری طرف ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے جہانگیرترین نے مونس الہٰی کو بلدیاتی نظام کے قانون کی حمایت کے لئے راضی کرلیا ہے۔ دونوں رہنماؤں میں ٹیلی فونک رابطہ ہواہے  اور مل کر چلنے،مشاورت سے تمام امور چلانے پر اتفاق کیاگیاہے۔