Thursday, May 9, 2024

پنجاب کمپنیز کرپشن اسکینڈل، محکمہ خزانہ کی نوازشات کی قلعی کھل گئی

پنجاب کمپنیز کرپشن اسکینڈل، محکمہ خزانہ کی نوازشات کی قلعی کھل گئی
December 31, 2019
لاہور (92 نیوز) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے شہبازشریف کے دورمیں مختلف کمپنیوں کو دئیے گئے اربوں روپے کے قرضوں پر سوالیہ نشانات اٹھا دئیے۔ پنجاب کمپنیز کرپشن اسکینڈل میں محکمہ خزانہ پنجاب کی کمپنیوں پرنوازشات کی قلعی کھل گئی۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مختلف کمپنیوں کو دئیے گئے اربوں روپے کے قرضوں پر سوالیہ نشانات اٹھا دئیے۔ شہبازشریف دور میں صرف 6 کمپنیوں کو کم مارک اپ یانومارک اپ ریٹ پرمجموعی طور پر ترپن ارب اٹھائیس کروڑ ستائیس لاکھ روپے سے زائد کی رقم بطور قرضہ دئیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترک کمپنیوں کے ذریعے لاہور کی صفائی کرنےوالی کمپنی ایل ڈبلیو ایم سی کو انتہائی کم سود پر انتیس ارب ترانوے کروڑستر لاکھ روپے سے زائد کا قرض دیا گیا۔ پنجاب لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کو بھی سات ارب پینسٹھ کروڑروپےدئیےگئے، رپورٹ کے مطابق راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو بھی 5 ارب ترانوے کروڑ روپے سے زائد کا قرض دیا گیا۔ پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی نے بھی 6 ارب چھیالیس کروڑ اڑسٹھ لاکھ روپے سے زائد قرضہ حاصل کیا۔ پنجاب منرل کمپنی کو ایک ارب تریسٹھ کروڑ تیس لاکھ روپے قرض کی صورت میں دیا گیا۔ آشیانہ اقبال اسکینڈل میں ملوث پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کو بھی تراسی کروڑ ننانوے لاکھ روپے کے قرض سے نوازا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیالکوٹ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو پچاس کروڑ روپے قرض کی صورت میں دئیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت اور کمپنیوں کے درمیان قرض کے معاہدے کی محکمہ قانون سے منظور کاپی بھی فراہم نہیں کی گئی۔ کمرشل کمپنیوں کو کم یا نرم سود پر قرضے دئیے گئے جبکہ  خود پنجاب حکومت نے زیادہ سود پر بیرون ملک اور اندورن ملک سے قرضے لئے، کمپنیوں کو نوازنے کے لئے قرضوں کے گریس پیریڈ میں متعدد بار اضافہ کیا گیا۔ پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اس رپورٹ کےمکمل ہونےتک محکمہ کی جانب سےواضح جواب موصول نہیں ہوا۔