Friday, May 10, 2024

پنجاب کا مالی سال 2021-22 کیلئے 2 ہزار 653 ارب روپے کا بجٹ پیش

پنجاب کا مالی سال 2021-22 کیلئے 2 ہزار 653 ارب روپے کا بجٹ پیش
June 14, 2021

لاہور (92 نیوز) پنجاب کا مالی سال 2021-22 کیلئے 2 ہزار 653 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ، شور شرابا اور نعرے بازی کی۔

ترقیاتی کاموں اور نیا ہیلتھ سسٹم

وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا، صوبائی بجٹ میں ترقیاتی کاموں کیلئے پانچ سو ساٹھ ارب، صحت کیئے تین سو ستر ارب مختص کئے گئے ہیں۔ ہاشم جواں بخت نے کہا کہ، صوبے میں نیا ہیلتھ سسٹم رائج ہوگا، سات نئی یونیورسٹیاں بنیں گی۔

سرکاری ملازمین تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ

انہوں نے کہا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، گریڈ ایک سے گریڈ 19 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں سپیشل الاؤنس میں 25 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔

جاری منصوبہ جات، نئے منصوبوں

جاری منصوبہ جات کیلئے 1 ارب 58 کروڑ کی رقم اور نئے منصوبوں کیلئے 3 ارب 42 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔

گھریلو مرغ بانی

وزیراعظم پاکستان کے زرعی خوشحالی منصوبہ کے تحت حکومت پنجاب کی جانب سے صوبہ بھر میں گھریلو مرغ بانی کے فروغ کیلئے اس سال 11 کروڑ کی رقم رکھنے کی تجویز ہے۔

ویٹرنری ہسپتالوں اور لیبارٹریز کی اپ گریڈیشن

جانوروں کی صحت کے حوالے سے ڈویژن کی سطح پر ویٹرنری ہسپتالوں اور لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، جس کیلئے 10 کروڑ سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔

سیلیج مشین سبسڈی

جانوروں کی نشوونما کے حوالے سے کسانوں کیلئے 50 فیصد سبسڈی پر سیلیج مشین کی فراہمی کا منصوبہ بھی لایا جا رہا ہے، جس کے لئے 32 کروڑ سے زائد رقم رکھنے کی تجویز ہے۔

شجر کاری فروغ، ٹین بلین سونامی پروگرام

شجر کاری کو فروغ دینے کے لیے مجموعی طور پر 4 ارب روپے، اور وزیراعظم پاکستان کے ٹین بلین سونامی پروگرام کے لئے 2 ارب 56 کروڑ سے زائد رقم رکھنے کی تجویز ہے۔

تحفظ جنگلی حیات، محکمہ ماہی پروری

جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے آئندہ مالی سال کے لیے ایک ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ محکمہ ماہی پروری کیلئے تقریباً 1 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔

پنجاب احساس پروگرام

حکومتِ پنجاب وزیرِ اعظم عمران خان کے اسلامی فلاحی ریاست کے ویژن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کوشاں ہے۔ غریبوں اور ناداروں کی مالی امداد کے لیے PSPA کے تحت پنجاب احساس پروگرام پر عمل جاری ہے۔ امسال پنجاب ہیومن کیپٹل پروجیکٹ کا دائرہ کار جنوبی پنجاب کے 7 اضلاع تک پھیلایا جا رہا ہے۔

بیواؤں اور یتیموں کی کفالت

بیواؤں اور یتیموں کی کفالت کے لیے ایک ارب روپے کی لاگت سے سرپرست پروگرام جبکہ خواجہ سراؤں کی معاشرتی بہتری کے لیے 5 کروڑ روپے سے مساوات پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔

موبائل والٹ اور کوڈ ٹیکس

اگلے مالی سال کے لئے موبائل والٹ اور کوڈ کے ذریعے ادائیگی پر بھی ٹیکس کی شرح 5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

پراپرٹی ٹیکس

محکمہ ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن کے تحت آئندہ مالی سال میں بھی پراپرٹی ٹیکس دو اقساط میں ادا کیا جاسکے گا۔ پراپرٹی ٹیکس اور موٹر وہیکل ٹیکس پر نافذ شدہ سر چارج پینلٹی کو آئندہ مالی سال کی صرف آخری دو سہ ماہیوں تک محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ماحولیاتی آلودگی

ماحولیاتی آلودگی پر کنٹرول کے لیے برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی خریدو فروخت پر حوصلہ افزائی کےالیکٹرک وہیکلز کی رجسٹریشن فیس اور ٹوکن فیس کی مد میں 50 فیصداور 75 فیصد تک چھوٹ دی جائے گی۔

محکمہ صنعت

محکمہ صنعت کے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 4 گنا اضافہ کر رہے ہیں، اس شعبے کا بجٹ 3ارب روپے سے بڑھا کر 12ارب روپے کیا جا رہا ہے۔

صنعتی زونز

صنعتی زونز کے جاری منصوبوں کے لیے 3 ارب 50 کروڑروپے کے فنڈز مہیا کئے جا رہے ہیں۔ ایس ایم ای سیکٹر کے فروغ کے لئے گجرات میں ایک ارب 30 کروڑ روپے کی لاگت سے سمال انڈسٹریل سٹیٹ کا قیام بھی ہمارے ترقیاتی اقدامات میں شامل ہے۔

سرجیکل سٹی سیالکوٹ

سیالکوٹ میں ایک ارب 70 کروڑ روپے کی لاگت سے سرجیکل سٹی سیالکوٹ کے منصوبے کا آغاز کیا جا رہاہے۔ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری کے تعاون سے 50 کروڑ روپے کی لاگت سے سیالکوٹ ٹینی زون کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے جس کے لئے 35 کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔

پنجاب روزگار پروگرام

آئندہ بجٹ میں 10 ارب روپے کی مجموعی لاگت سے پنجاب روزگار پروگرام کے تحت آسان شرائط پر قرضے بھی فراہم کئے جارہے ہیں۔

سہولت بازار اتھارٹی

سہولت بازاروں کے مستقل قیام کے لیے اتھارٹی قائم کی جائے گی، پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں ماڈل بازار تعمیر کئے جائیں گے اس کے لئے ایک ارب 50 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

ورک فورس، ایمپروونگ ورک فورس پروگرام

آئندہ مالی سال میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے ورک فورس کی تیاری کے لیے پروگرام متعارف کروایا جا رہا ہے، جس کے تحت 40 ہزار طلبہ کی فنی تربیت کی جائے گی۔ ایمپروونگ ورک فورس پروگرام کے لیے 17ارب روپے کے فنڈز مہیا کئے جائیں گے۔

گرین ٹیکنالوجیز

گرین ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے کے لئے 5 ارب روپے کی لاگت سے  اینوائرمنٹ اینڈومنٹ فنڈ قیام کر دیا گیا ہے جو سر سبز پاکستان کا خواب پورا کرے گا۔

محکمہ زراعت

اگلے مالی سال میں محکمہ زراعت کے ترقیاتی بجٹ کو 306 فیصد کے تاریخی اضافے کے ساتھ 7 ارب 75 کروڑ روپے سے بڑھا کر 31 ارب 50 کروڑ روپے کرنے کی تجویز ہے۔

کسان کارڈ کا اجراء، زرعی سبسڈیز

آئندہ مالی سال میں زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے 100 ارب سے زائد مالیت کا جامع ایگریکلچرٹرانسفارمیشن پلان شامل کیا گیا ہے۔ پروگرام کے تحت کسان کارڈ کا اجراکر دیا گیا ہے جس کے ذریعے آئندہ مالی سال کے لئے زرعی سبسڈیز کی مد میں 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

فارم میکانائزیشن

فارم میکانائزیشن میں جدت کے فرو غ کے لیے 28 ارب روپے لاگت کے منصوبہ کے آغاز کی تجویز دی جا رہی ہے۔ آئندہ مالی سال میں 10 ارب روپے کی لاگت سے گندم، چاول، مکئی اور کماد پر تحقیق کے لیے 4 سینٹرز آف ایکسیلینس بنانے کی تجویز ہے۔

ایگریکلچر ایکسٹینشن

ایگریکلچر ایکسٹینشن میں نجی شعبے کی خدمات کو بروئے کار لانے کے لیے تین سال پر محیط اہم منصوبے کی مجموعی لاگت 18.5ارب روپے ہے جس کے آغازکے لیے آئندہ مالی سال میں 1ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔

امپروومنٹ پر واٹرکورسز

نیشنل پروگرام برائے امپروومنٹ پر واٹرکورسز کے لیے5ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ کسان کی خوشحالی اور اُس کی فصل کی پیداوار پر اُٹھنے والے اخراجات میں کمی لانے کی خاطر کھاد، بیج اور زرعی ادویات وغیرہ کی خریداری، فصل بیمہ، آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی پر سبسڈی کو 5 ارب 82 کروڑ روپے سے بڑھا کر 7 ارب 60 کروڑروپے کیا جا رہا ہے۔

نہری نظام

ہماری حکومت نے نہری نظام کی بہتری اور جدت کیلئے آئندہ مالی سال کے لئے مجموعی طور پر 55 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 82 فیصد کا اضافہ کر کے 31 ارب روپے کئے جانے کی تجویز ہے۔

محکمہ آبپاشی

محکمہ آبپاشی کے M&R کے بجٹ کی مد میں 9 ارب روپے کے فنڈز فراہم کیے جانے کی تجویز ہے۔ جو رواں مالی سال سے 37 فیصد زیادہ ہیں اور اس اقدام سے نہروں کی تعمیرو مرمت کے عمل میں تیزی اور بہتری آئے گی۔

لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ

لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے لیے مجموعی طور پر5 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

اپوزیشن ہنگامہ آرائی

صوبائی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے ہنگامہ آرائی، شور شرابا اور نعرے بازی کی گئی۔ پلے کارڈ اٹھا کر بھی احتجاج کیا گیا۔