Thursday, April 25, 2024

پنجاب میں نااہلی انتہا کو پہنچ گئی ،حکومت سے معاملات نہیں چلائے جارہے ،سپریم کورٹ

پنجاب میں نااہلی انتہا کو پہنچ گئی ،حکومت سے معاملات نہیں چلائے جارہے ،سپریم کورٹ
January 6, 2019
لاہور (92 نیوز) سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان  نے پنجاب حکومت ،محکمہ صحت پنجاب اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  پنجاب میں نااہلی اور نکما پن انتہا کو پہنچ چکا،حکومت سے معاملات نہیں چلائے جا رہے ۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت نے 22ارب لگا دیے ، اسپتال پرائیویٹ لوگوں کو چلا گیا، واپس آنا چاہیے،پی کے ایل آئی سے متعلق قانون سازی کا کیا بنا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نےبتایا قانون سازی کیلئے مسودہ محکمہ قانون کو بھجوادیا گیا جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی یہی کہا گیا تھا،آپ نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ پنجاب حکومت کی مدد کرے۔ چیف جسٹس نے وزیرصحت سے مزید استفسارکیا کہ جگر کی پیوندکاری کے آپریشن کا کیا بنا؟، ڈاکٹریاسمین راشد نے جواب دیا  اس پر بھی کام کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہر سماعت  پر پنجاب حکومت اورآپ زبانی جمع خرچ کر کے آجاتی ہیں ،بہانے بنائے جارہے ہیں، نااہلی اور نکما پن اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے ، پنجاب حکومت سے معاملات نہیں چلائے جارہے ،  کارکردگی صرف باتوں تک ہے اور کچھ نہیں۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹریاسمین راشد کی کارکردگی پرمایوسی کااظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیس میں پنجاب حکومت کی نااہلی کو تحریری حکم کا حصہ بنا رہے ہیں۔ ازخود نوٹس کیس کی سماعت فروری کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔ میڈیاسےبات کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا  کہ پی کے ایل ای میں سرجری کا پہلا مریض داخل ہو گیا،فروری کےپہلے ہفتےمیں آپریشن کیا جائیگا۔