Friday, April 26, 2024

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں سہولتوں کا فقدان ،مریض خوار

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں سہولتوں کا فقدان ،مریض خوار
June 27, 2015
لاہور(92نیوز) پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے مریض اور ان کاےلواحقین خوار ہونے لگے ہیں۔تفصیلات کے  مطابق پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہے تو دل کا ہسپتال مگر یہاں جو کوئی بھی دل کے علاج کے لیے آتا ہے تو الٹا اس کے دل کا درد بڑھ جاتا ہے۔ یہ مناظر ہیں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور کی ایمرجنسی کے جہاں دل کے درد سے آنے والوں کو علاج کے لیے مزید درد سہنا پڑتا ہے۔ صرف چودہ بیڈز کی ایمرجنسی ہے جسے بڑھا کر اٹھائیس بیڈ کیا گیا ہے مگر مریضوں کی تعداد اتنی ہے کہ ایک ایک بیڈ پر دو، دو، تین، تین مریضوں کو لٹا دیا جاتا ہے۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی،ایمرجنسی میں آنے والوں کو بیڈ نہ ملنے کی وجہ سے چوبیس چوبیس گھنٹے وہیل چیئر پر بھی علاج کروانا پڑتا ہے،مریضوں کے عزیزوں کا کہنا ہے کہ حکومت دل کے مریضوں کے علاج کے لیے عملی اقدامات کرے۔ دل کے مریضوں کو اس سے بھی بڑھ کر ایک کربناک مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں غریب مریضوں کو انجیوگرافی کے لیے ڈیڑھ سال کا انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ بائی پاس کے لیے دو سال کا وقت درکار ہوتا ہے،دل کا ایک معمولی اور سستا ایکو کارڈیوگرافی ٹیسٹ جس کی قیمت ایک ہزار روپے ہے، اسے بھی کروانے کے لیے ایک سال تک انتظار کی سولی پر لٹکنا پڑتا ہے۔ ہسپتال کے پروفیسر آف کارڈیالوجی اور چیف آپریٹنگ آفیسر پروفیسر ندیم حیات ملک کہتے ہیں کہ ایمرجنسی بستروں کی تعداد بڑھانے کے لیے مخیر حضرات کے تعاون سے نئی بلڈنگ زیرتعمیر ہے جو رواں سال دسمبر میں کام شروع کر دے گی ۔ punjab cardialogy2 1 punjab cardialogy