Monday, May 13, 2024

پرویز مشرف کے حوالے سے فیصلہ ابھی پڑھا نہیں ، شہباز شریف

پرویز مشرف کے حوالے سے فیصلہ ابھی پڑھا نہیں ، شہباز شریف
December 19, 2019
 لندن (92 نیوز) شہباز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف کے حوالے سے فیصلہ ابھی پڑھا نہیں۔ نوازشریف کو فیصلے کے متعلق نہیں بتایا۔ شہباز شریف نے اسپتال کے باہر میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا فیصلہ پڑھ کر ہی رائے دے سکوں گا ۔ انہوں نے مزید کہا  نوازشریف کے دل کے ٹیسٹ ہوئے، پیر کو دوبارہ پی ای ٹی اسکین ہو گا۔ جائیداد ضبطی کے سوال پر کہا یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ دوسری طرف سنگین غداری کیس میں  پرویز مشرف کو سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا، فیصلے میں کہا گیا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف مر جائیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک پر لٹکایا جائے ۔ فیصلے میں کہا گیا کہ مشرف نے 2007 میں ایمرجنسی نافذ کی اور آئین توڑا ، ان پر عائد تمام الزامات بغیر کسی شک و شبہے کے ثابت ہوتے ہیں ، مشرف کو حق سے زیادہ شفاف ٹرائل کا موقع دیا ، ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت دی جاتی ہے ۔ تین رکنی بینچ کے  سربراہ جسٹس وقار احمد نے فیصلے میں لکھا  کہ پھانسی سے قبل اگر مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو انکی لاش کو ڈی چوک لایا جائے اور تین روز تک لٹکائی جائے  ۔ بینچ میں شامل جسٹس شاہد کریم نے  پرویز مشرف کو پھانسی دینے کے فیصلے سے اتفاق کیا لیکن لاش لٹکانے کے فیصلے سے اختلاف کیا۔بینچ کے تیسرے رکن جسٹس نذر نے پرویز مشرف کو بری کیا ، اختلافی نوٹ میں لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ غداری کیس 2013 میں شروع ہو کر 6 سال بعد ختم ہوا ، پرویز مشرف کو مفرور کرانے  میں ملوث افراد کو قانون کے دائرے میں لایا جائے ،مفرور کرانیوالوں کے خلاف کریمنل اقدام کی تفتیش کی جائے ۔ سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ پرویز مشرف کو گرفتار کریں ،  استغاثہ کے شواہد کے مطابق ملزم مثالی سزا کا مستحق ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اس کیس سے متعلق ریکارڈ رجسٹرار کی تحویل میں رکھا جائے۔ پرویز مشرف کیخلاف فیصلے میں بھی بلیک لاء ڈکشنری کا حوالہ استعمال کیا گیا ،  بلیک لاء ڈکشنری کا حوالہ غیر آئینی لفظ کی تشریح کے لیے کیا گیا ہے۔ سنگین غداری کی تشریح کے لئے آکسفورڈ ڈکشنری کا حوالہ بھی دیا گیا ہے  ۔ فیصلے کی کاپی اٹارنی جنرل اور مشرف کے وکیل کو فراہم کرنے کا حکم  دیا گیا ۔ جسٹس نذر اکبر نے 44 صفحات کا اختلافی نوٹ بھی لکھا ۔ تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے، میڈیا کو تفصیلی فیصلے کی کاپی جاری نہیں کی گئی۔