Saturday, May 11, 2024

پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس ، خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری کا ریکارڈ طلب

پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس ، خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری کا ریکارڈ طلب
January 10, 2020
 لاہور (92 نیوز) پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی تو آئین کے تحت ہی نافذ ہوسکتی ہے،آج حکومت ایمرجنسی لگائے تو کیا آنے والی حکومت اسے چارج کرے گی؟عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی کا پہلا عبوری حکم تو جنرل پرویز مشرف نے جاری کیا۔ آئین کے تحت ایمرجنسی کا نفاذ صرف صدر مملکت کر سکتا ہے، کیا چیف آف آرمی اسٹاف ایمرجنسی لگا سکتا ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ اس اقدام کو غیرآئینی قرار دے چکی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی کے پہلےعبوری حکم میں تو آرمی چیف کا بھی ذکر ہےاور صدر کا بھی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ کلیریکل غلطی تھی یا اور کچھ تھا؟ فل بینچ نے استفسار کیا کہ یہ تاریخ میں اہم ترین معاملہ تھا ۔ کیا ایجنڈا  آئٹم کے بغیر کابینہ ایسے  معاملے کو دیکھ سکتی ہے؟ جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف  کیس میں تو کابینہ کی منظوری یا اسکا رول نظر نہیں آ رہا۔ بیرسٹرعلی ظفر نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر عدالت کی تشکیل ہی غلط اور غیر قانونی ہے تو اسکے فیصلے سمیت تمام اقدام غیر قانونی تصور ہوں گے۔ پرویز مشرف کے خلاف کمپلینٹ مجاز  اتھارٹی نے دائر نہیں کی یہاں بھی قانون کی خلاف ورزی ہوئی۔ عداتی معاون نے مؤقف اختیار کیا کہ پرویزمشرف کی غیر موجودگی میں ٹرائل کیسے ہو سکتا ہے؟ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی شخص ٹرائل جوائن نہیں کر رہا تو عدالت زیادہ سے زیادہ اسے اشتہاری قرار دے سکتی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو دیکھا جائے تو اعانت میں پارلیمنٹ اور تمام شامل ہیں۔ پیراچھپن میں پوری فوج کو رگڑ دیا ہے، غداری کے قانون میں تبدیلی کے بعد صرف ایک بندے کو ہی سزاء سنا دی گئی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ اعانت جرم میں پوری فوج کے لوگوں کر رگڑ دیا گیا۔ اس طرح تو اس وقت کی عدلیہ کے حلف لینے والے بھی شامل ہو جائیں گے۔ عدالتی معاون علی ظفر ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل ہو گئے۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان کو دلائل کیلئے پیر کو طلب کر لیا۔ عدالت نے وزارت قانون کی جانب سے سپریم کورٹ کو لکھے گئے خطوط کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔