Friday, April 19, 2024

پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کا فیصلہ چیلنج کر دیا

پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کا فیصلہ چیلنج کر دیا
January 16, 2020
اسلام آباد (92 نیوز)سابق صدر و جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس کی سماعت کرنےو الی خصوصی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ سابق صدر پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، عدالت کی تشکیل کو ہی غیرقانونی قرار دے دیا، سوال اٹھایا کہ مقدمہ کی وفاقی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی، سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔ سنگین غداری میں خصوصی عدالت کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹادیا، وکیل سلمان صفدر کی جانب سے 65 صفحات پر مشتمل اپیل دائر کردی  جس میں وفاق اور خصوصی عدالت کو فریق بنایا۔ اپیل میں  موقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالت نے غداری کیس کا ٹرائل مکمل کرنے میں آئین کی 6 مرتبہ خلاف ورزی کی، مقدمہ کی وفاقی کابینہ سے بھی منظوری نہیں لی گئی ،    فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا، مبینہ آئینی جرم کا ٹرائل غیر قانونی طریقے سے چلایا گیا، سہولت کاروں کو ٹرائل کا حصہ بنانے کی درخواست کو نظر انداز کرکے ٹرائل مکمل کیا، بیان ریکارڈ کرانے کا موقع بھی نہیں دیا اور غیرحاضری میں سزا سنادی۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن غداری کا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ، پرویز مشرف مفرور نہیں لیکن سنجیدہ بیماریوں میں مبتلا ہیں ، علالت کے باعث سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہو سکتے۔ اپیل میں کہا گیا کہ پرویز مشرف نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں ، پاکستانی معیشت کی بحالی کیلئے کاوشوں کو بیان کیا گیا۔ یاد رہے کہ  13 جنوری کو لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کیلئے قائم کی گئی خصوصی عدالت کی تشکیل کو کالعدم قرار دیا تھا ۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بینچ نے پرویزمشرف کیخلاف غداری کیس کا فیصلہ دینے والی خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی قرار  دی، عدالت نے سابق صدر پرویزمشرف کو سنائی گئی سزا کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ آرٹیکل چھ کے تحت ترمیم کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جا سکتا۔ فل بینچ نے کرمنل لاء اسپیشل کورٹ ترمیمی ایکٹ انیس سوچھہتر کی دفعہ نو کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ کیس قانون کے مطابق نہیں بنایا گیا، ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل غیرقانونی ہے۔ خصوصی عدالت کی تشکیل کے وقت آئینی و قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے خصوصی عدالت کی تشکیل کا ریکارڈ پیش کیا ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ مشرف کیخلاف کیس بنانے کا معاملہ کبھی کابینہ ایجنڈے کے طور پر پیش نہیں ہوا۔ مشرف کے خلاف کیس سننے والی عدالت کی تشکیل کابینہ کی منظوری کے بغیر ہوئی۔ جسٹس مظاہر علی نقوی نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کی کتنے رکنی ٹیم نے مشرف کیخلاف انکوائری کی؟وفاق کے وکیل نے بتایا کہ بیس سے پچیس افراد پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے انکوائری مکمل کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل غیر قانونی قرار دینے کے بعد فیصلہ بھی کالعدم ہو گیا۔ درخواست گزار نے کیس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ غداری کا مقدمہ چلانے کے لئے وفاقی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی۔ پراسیکیوٹر کی تعیناتی سمیت کوئی عمل قانون کے مطابق نہیں کیا گیا۔ عدالت خصوصی عدالت کی کارروائی اور تشکیل کو غیر آئینی قرار دے۔