Friday, March 29, 2024

پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثہ جات کیس کی سماعت 14جنوری تک ملتوی

پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثہ جات کیس کی سماعت 14جنوری تک ملتوی
January 1, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم کورٹ میں بیرون ملک اثاثہ جات کیس  کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ  تاثردیا گیا دبئی جائیدادوں پر تین ہزار ارب روپے مل سکتے ہیں ، کیا علیمہ خان نے رقم ادا کر دی ۔ چیئرمین ایف بی آر نےجواب دیا کہ علیمہ خان کے پاس 13 جنوری تک کا وقت ہے، سابق سینیٹر وقار احمد نے 6 کروڑ روپے ادا کردیئے، اب تک 16 کروڑ 70 لاکھ روپے ٹیکس وصول کرچکے ہیں ۔ دوران سماعت ایف آئی اے نے  مزید 96 پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادوں کا سراغ لگانے کی رپورٹ پیش کی ۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان سے پیسہ اڑا کر باہر لے جایا گیا، خدا کا واسطہ ہےملک کا پیسہ خزانے میں واپس لانے کےلیے کردار ادا کریں ۔ ایف آئی اے کی پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ   کل 1211پاکستانی بیرون ممالک جائیدادوں کے مالک ہیں جن مین سے 774افراد نے بیان حلفی جمع کرا دیا ہے  جب کہ   363 کو نوٹسز جاری کیےجا چکے ہیں اور  60 کی شناخت نہیں ہوسکی جبکہ  ایک شخص فرار ہے  اور 57 افراد تعاون نہیں کررہے۔ رپورٹ کے مطابق 60 پاکستانی ایسے ہیں جن کی شناخت نہ ہوسکی جبکہ  مزید 96 افراد کی جائیدادوں بھی سامنے آئی ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا علیمہ خان نے رقم ادا کردی، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ علیمہ خان نے 2 کروڑ 94 لاکھ روپے ادا کرنا ہیں، ان کے پاس 13 جنوری تک کا وقت ہے ، اب تک 167 ملین کی ادائیگی ٹیکس کی مد میں جمع ہوچکی، 140 ملین کی ادائیگیوں کا مزید تعین کرلیا ۔ 13 جنوری کو مفصل رپورٹ جمع کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان سے پیسہ اڑا کر باہر لے جایا گیا، تاثر دیا گیا تھا کہ 3 ہزار ارب روپے مل سکتے ہیں،  ایف بی آر عدالت پر ذمہ داری ڈال رہا ہے۔آپ جس سپیڈ سے چل رہے ہیں یہ کام کب تک مکمل ہوگا، کام جتنا جلدی مکمل ہو ملک مستحکم ہوگا۔ عدالت نے ایف بی آر اور ایف آئی اے سے 14 جنوری تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔