Thursday, March 28, 2024

پاکستانی فارن کرنسی اکاﺅنٹس سے پانچ برسوں میں 800 ارب روپے بیرون ملک منتقل

پاکستانی فارن کرنسی اکاﺅنٹس سے پانچ برسوں میں 800 ارب روپے بیرون ملک منتقل
August 25, 2016
اسلام آباد (92نیوز) پاکستانیوں نے فارن کرنسی اکاﺅنٹس کے ذریعے گزشتہ پانچ سال میں آٹھ سو ارب روپے سے زائد بیرون ملک منتقل کر دیے۔ اسٹیٹ بینک حکام کہتے ہیں کہ رقم بیرون ملک کس مقصد کیلئے بھیجی گئی کچھ معلوم نہیں۔ قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو اسٹیٹ بینک کے حکام نے بتایا کہ پروٹیکشن آف اکنامک ریفارمز ایکٹ 1992ءکے تحت فارن کرنسی اکاﺅنٹ کھولنے اور بیرون ملک رقم منتقل کرنے پر کوئی پابندی نہیں۔ پاکستان سے سالانہ دو ارب ڈالرز بیرون ملک منتقل کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ پانچ سال میں فارن کرنسی اکاﺅنٹس کے ذریعے 7 ارب 90 کروڑ ڈالر بیرون ملک منتقل کئے گئے ہیں۔ یہ رقم کس مقصد کیلئے منتقل کی گئی کچھ علم نہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانیوں نے گزشتہ تین سال میں ساٹھ کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کیلئے بیرون ملک منتقل کئے۔ کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہا کہ عجیب قانون ہے فارن کرنسی اکاﺅنٹ کھولو اور جہاں مرضی پیسہ لیکر جائیں کوئی پابندی نہیں۔ اربوں روپے کی جائیداد بیرون ملک خریدنے کیلئے رقم منتقل کریں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ چیئرمین کمیٹی قیصر شیخ نے کہا کہ یہ قانون باہر پیسہ بھجوانے کیلئے راہ ہموار کرتا ہے۔ اتنے عرصے سے یہ قانون کیوں موجود ہے۔ اسٹیٹ بینک کے حکام نے کہا کہ مذکورہ قانون پر اینٹی منی لانڈرنگ قانون کا اطلاق ہوتا ہے اور انکم ٹیکس کا استثنیٰ بھی حاصل نہیں۔ اگر مشکوک ٹرانزیکشن ہوتی ہے تو معاملہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے حوالے کردیا جاتا ہے۔