Friday, April 26, 2024

پاکستانی حکام پولیو کی وبا کے حقائق چھپا رہے ہیں، برطانوی اخبار کا انکشاف

پاکستانی حکام پولیو کی وبا کے حقائق چھپا رہے ہیں، برطانوی اخبار کا انکشاف
November 8, 2019
 لندن (92 نیوز) برطانوی اخبار دی گارڈین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی حکام پولیو کی وبا کے حقائق چھپا رہےہیں۔ بچوں کو تاعمر معذور کرنے والی ہولناک وبا پولیو ایک بار پھر پنجے گاڑنے لگی۔ حکمرانوں کی بے حسی نے ملک کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام پولیو کے بدترین پھیلاؤ کو چھپا رہے ہیں اور اس مقصد کیلئے خفیہ ویکسی نیشن مہم کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے۔ دی گارڈین نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ایک درجن سے زائد بچے پی ٹو کا شکار ہوچکے ہیں۔ یہ وائرس پانچ سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے اور فالج کا باعث بنتا ہے۔ پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ملک صافی پی ٹو وائرس کے پھیلاؤ کی تصدیق کر چکے ہیں لیکن اس حوالے سے انھوں نے مزید معلومات مہیا نہیں کیں۔ برطانوی اخبار لکھتا ہے پاکستان میں پی ٹو وائرس کو ختم کیا جا چکا تھا۔ نئے کیسز کو حکومت اور عالمی ڈونرز سے چھپایا گیا جن میں پاکستان کو انسداد پولیو پروگرام کی تشہیر کیلئے لاکھوں چندہ دینے والا برطانوی محکمہ برائے عالمی ترقی بھی شامل تھا۔ دی گارڈین کے مطابق پولیو کے حقائق کو وزیراعظم کے معاون بابر بن عطا کی براہ راست ہدایات پر چھپایا گیا جس کی وجہ ان کا اپنی گھٹیا کارکردگی کو چھپانا تھا۔ بابر بن عطا سے بعد میں کرپشن الزامات کی وجہ سے استعفیٰ لے لیا گیا تھا۔ دی گارڈین نے اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ پی ٹو کے پھیلاؤ کو صرف معیاری ویکسین مہم کے ذریعے ہی روکا جاسکتا ہے لیکن اگر اسے چھپایا جائے گا تو یہ ممکن نہیں ہو گا۔ اگر کچھ بھی غلط ہوا تو یہ وبا پورے ملک میں پھیل سکتی ہے۔ دی گارڈین کے مطابق دو ہزار اٹھارہ سے پاکستان میں پولیو کیسز میں اضافے نے خطرناک صورتحال بنا دی ہے۔ اس سال ستتر کیسز سامنے آچکے ہیں۔ پاکستان اس وقت دنیا کے ان دو ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں ہوا۔