Thursday, March 28, 2024

پاکستان کے ایک بڑے میڈیا گروپ ،،بول،،کےمالکان  ٹی وی چینل کی لانچنگ سے پہلے ہی سکینڈلز کی زد میں آگئے

پاکستان کے ایک بڑے میڈیا گروپ ،،بول،،کےمالکان  ٹی وی چینل کی لانچنگ سے پہلے ہی سکینڈلز کی زد میں آگئے
May 18, 2015
نیویارک(ویب ڈیسک) پاکستان کے ایک بڑے میڈیا گروپ ،،بول،،کے مالکان اپنے ٹی وی چینل کی لانچنگ سے پہلے ہی سکینڈلز کی زد میں آگئے ، امریکن اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق  دنیا بھر میں آن لائن تعلیم کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے ایگزیکٹ کمپنی نے جعلی اسکولوں اور کالجوں کی تین سو ستر ویب سائٹس بنا رکھی ہیں ۔ آن لائن تعلیم کے خواہشمند اس کمپنی کے مختلف جعلی تعلیمی اداروں کی ویب سائٹوں سے فون نمبر لے کر فون کرتے ہیں تو ہیڈ آفس میں موجود بہترین سیلز مین کی صلاحیتوں کے حامل ملازمین لوگوں کو آن لائن تعلیم کے بجائے سند اور ڈگری لینے کی ترغیب دیتے ہیں۔ جعلی اسناد اور ڈگریاں بیچ کر کمپنی مبینہ طور ہر ماہ کئی ملین ڈالر کما رہی ہےاس کمپنی کے ایک سابق ملازم یاسر جمشید نے اخبار کو بتایا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی یونیورسٹی ہےلیکن ایسا نہیں یہ سب پیسہ کمانے کا طریقہ ہے۔ اس کمپنی نے جعلی ایکریڈیشن ادارے بھی بنا رکھے ہیں یہ کمپنی قانون اور ایرو ناٹیکل انجینئرنگ سے لے کر نرسنگ تک ہر شعبے میں جعلی ڈگریاں دنیا بھر میں بانٹ رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جعلی ڈگریوں کے کیسوں پر کام کرنے والے سابق ایف بی آئی ایجنٹ ایلن ایزل نے کہا کہ شاید یہ اب تک کا سب سے بڑا آپریشن ہے اس کمپنی نے برکلے کولمبیا نااور مائونٹ لنکن کے نام سے جعلی یونیورسٹیوں کی ویب سائٹس بنا رکھی ہیں۔ برطانیہ میں راک ول یونیورسٹی سے کرمنالوجی میں ڈگری حاصل کرنے والے ایک پولیس افسر موریسن کا کیس بھی سامنے آیا تھا۔ اور موریسن نے دو ہزار سات میں دوران ٹرائل کہا تھا کہ اس نے یونیورسٹی جا کر پڑھنے کے بجائے آسان سمجھاڈگری اسی کمپنی نے جاری کی تھی،عرب امارات میں مقیم ایک بھارتی شہری موہن نے اخبار کو بتایا کہ اس نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرزکی ڈگری کیلئے  ایگزیکٹ کمپنی کو تینتیس سو ڈالر ادا کئے،ساڑھے سات ہزار ڈالر میں انگلش لینگویج کورس کیا پھر  اسے فون پر کہا گیا کہ اس سرٹیفکیٹ کی تصدیق امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی طرف سے کرائی جائے گی اس کیلئے اس سے ساڑھے سات ہزار ڈالر لئے گئے۔ ایگزیکٹ کمپنی نے  اپنی ویب سائٹ پر ردعمل میں اس رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیا اور انکشافات کو الزام قرار دیتے ہوئے تردید کی گئی۔