Friday, April 26, 2024

پاکستان کی افغانستان کیساتھ سرحدیں محفوظ ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار

پاکستان کی افغانستان کیساتھ سرحدیں محفوظ ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار
August 27, 2021 ویب ڈیسک

راولپنڈی (92 نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کہتے ہیں کہ، پاکستان کی افغانستان کی طرف سے سرحدیں محفوظ ہیں۔

احتیاطی تدابیر

جمعہ کے روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے پریس بریفنگ میں کہا، 15 اگست کو افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا، پاکستان اور افغانستان سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے پاکستان پہلے ہی احتیاطی تدابیر کر چکا تھا۔ افغانستان کے حالات پر گہری نظر ہے، پاکستان نے افغان مسئلے کے حل کے لئے کیا کچھ کیا ہے اس کی تفصیلات پہلے بھی کئی بار بتائی جاچکی ہیں۔

افغانستان سے 5 ہزار غیرملکیوں کا انخلاء

اُن کا کہنا تھا، پاکستان نے کئی افغان فوجیوں کو سرحد پار کرنے کے بعد واپس بھیجا، طالبان سے بچنے کے لئے کئی بار افغان فورسز پاکستان میں داخل ہوئی ہیں۔ افغانستان سے اسلام آباد 130 فلائیٹس اتریں، پاکستان نے سول اور ملٹری طیاروں کے ذریعے افغانستان سے 5 ہزار غیر ملکیوں کو نکالا۔

سرحدوں پر فورسز تعینات

میجر جنرل بابر افتخار بولے کہ، پاکستان نے سرحدوں پر فورسز کو تعینات کرر کھا ہے، سرحدی علاقوں پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، پاکستان اور افغانستان کے درمیان 75سرحدی راستے ہیں جن کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے تمام سرحدی راستے کھلے رکھے تھے کیونکہ افغانستان ایک لینڈ لاک ملک ہے۔

دہشت گردی جنگ، پاکستان کو اربوں ڈالر نقصان

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا، افغان مسئلے کی وجہ سے افغان عوام کے بعد جو سب سے ذیادہ متاثر ہوئے ہیں وہ پاکستانی عوام ہے، افغانستان میں خانہ جنگی کے پاکستان پر اثرات پڑے، پاکستان نے 86 ہزارسے زائد جانوں کی قربانی دی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 152 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

سیز فائر خلاف ورزی

اُنہوں نے کہا، مشرقی سرحد پر 12 ہزار سے زائد مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی، سرحد کی پاکستانی سائیڈ بالکل محفوظ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے ہر شعبے کے افراد نے قربانی دی۔

پاکستانی عسکری قیادت کے افغانستان کے دورے

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا، پاکستان کی عسکری قیادت نے افغانستان کے 7 اہم دورے کئے ہیں، آرمی چیف نے گزشتہ برسوں میں 4 بار افغانستان کا دورہ کیا۔ 2012 تک پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر کوئی میکانزم موجود نہیں تھا۔ پاکستان میں صرف 6 کیڈٹس تربیت کے لئے آئے جبکہ اس دوران ہزاروں افغان کیڈٹ بھارت تربیت لینے گئے تھے۔ افغانستان نے اپنے ہزاروں فوجیوں کو بھارت سے ٹریننگ دینے کو ترجیح دی۔

افغان مسئلے کا حل

اُن کا کہنا تھا، ہم نے یہ سب کچھ اس لئے کیا کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے۔ پاکستان نے افغان مسئلے کے حل کے لئے جو کچھ کیا پوری دنیا کے سامنے رکھا۔

مغربی سرحد، 90 فیصد باڑ مکمل

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا، سرحد پر غیرقانونی نقل و حرکت قطعی طور پر روک دی گئی ہے، پاکستان نے افغانستان میں کچھ منفی عناصر کی کارروائیوں پر دنیا کو آگاہ کیا۔ مغربی سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے نئی کورز بنائی گئیں، سرحد پر باڑ لگا سب سے اہم اقدام تھا، اب تک باڑ لگانے کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، اس مقصد کے لئے کئی جوانوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔

ایران سرحد باڑ

اُنہوں نے کہا، پاک افغان سرحد کے اہم ٹرمینلز کو بائیومیٹرک کردیا گیا ہے، پاکستان نے 20 سال پرمحیط دہشت گردی کے خلاف جنگ بہت اچھے انداز میں لڑی ہے۔ ایران کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کا کام بھی 50 فیصد مکمل کیا جاچکا ہے۔ پاکستان نے پوری افغان بریگیڈ کو تربیت دینے کی پیش کش کی تھی۔

سی پیک سکیورٹی

ترجمان کا کہنا تھا، سی پیک، گوادر بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی تھی۔ داسو، لاہور، کوئٹہ اور گوادر میں دہشت گردی واقعات کے ذمہ داروں کا تعین کردیا ہے۔ بلوچستان میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں، سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی پرپاک فوج کے دستے تعینات ہیں۔ افغانستان میں بھارت کا اثر ورسوخ ختم ہو جائے گا۔

طالبان یقین دہانی

ڈی جی آئی ایس پی آر بولے کہ، طالبان قیادت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ افغان سرزمین کسی ملک کےخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ٹی ٹی پی سے متعلق ہمیں افغان طالبان کی بات پر یقین ہے، ٹی ٹی پی پاکستان کیخلاف افغان سرزمین استعمال کرتی رہی ہے۔ انتظار کرنا ہوگا کہ افغانستان میں کیسی حکومت بنتی ہے، این ڈی ایس پاکستان کیخلاف را کی مدد کرتی رہی ہے۔

افغان بارڈرپر کراسنگ

اُنہوں نے کہا، افغان بارڈرپر کراسنگ کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے، اس بات کا امکان ہے کہ افغانستان سے کچھ شرپسند بھی پاکستان میں داخل ہوجائیں لیکن سکیورٹی فورسز ہر ممکن کوشش کررہی ہیں کہ ایسا نہ ہو۔

یوم دفاع

میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا، 6 ستمبرکوشہداء کی یاد میں تقریب انتہائی سخت کوروناایس اوپیز پروٹوکولز کے تحت منائی جائے گی۔ یوم دفاع ’’وطن کی مٹی گواہ رہنا‘‘ ٹیگ کے ساتھ منایا جائے گا۔ گھروں میں جاکر شہداء کی عظیم قربانیوں کو سلام پیش کرنا ہے۔