Friday, May 17, 2024

پاکستان کو کسی جعلی آپریشن میں ملوث کرنے کی بھارتی کوشش کی کوئی حیثیت نہیں ، زاہد حفیظ چوہدری

پاکستان کو کسی جعلی آپریشن میں ملوث کرنے کی بھارتی کوشش کی کوئی حیثیت نہیں ، زاہد حفیظ چوہدری
November 24, 2020

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ہندوستان کی جعلسازی، گمراہ کن اور زمینی حقائق کے منافی طرز عمل پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان پہلے ہی ڈوزیئر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد پیش کر چکا ہے ۔ بھارت نے ڈوزیئر آنے کے بعد پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اضافہ کر دیا ہے۔ ڈوزئیر نے بھارتی دہشتگردی کی منصوبہ بندی، ترویج، مدد، مالی معاونت، سہولت کاری، تربیت، سرپرستی کو بے نقاب کیا۔ ڈوزیئر نے بھارت کے دہشتگردوں سے رابطوں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ نام نہاد سرحد پار دہشتگردی کے بے ہودہ الزامات بھارتی بیانیے کو تقویت نہیں دیتے۔ پاکستان کو کسی بھی جعلی آپریشن یا حملے میں ملوث کرنے کی کسی کوشش کی کوئی حیثیت نہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کی بریفنگ پوری منصوبہ بندی سے پاکستان پر الزامات تھونپنے کی کوشش اور بھارتی بے بنیاد اور لغو الزامات بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہیں۔ بھارت الزامات کا مقصد پاکستان مخالف ریاستی دہشتگردی کو چھپانا ہے۔ بھارت کے مقبوضہ کشمیر اور داخلی سطح پر فالس فلیگ آپریشنز سب کو معلوم ہیں۔ پاکستان نے مسلسل عالمی برادری کو کسی بھی ممکنہ بھارتی فالس فلیگ آپریشن سے متنبہ کیا۔

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان ،ہندوستان کے عزائم بے نقاب کرتا رہے گا۔ دنیا ہندوستان کے پروپیگنڈے سے گمراہ نہ ہو۔ بھارت کا ریاستی دہشتگردی کا بطور ریاستی پالیسی استعمال اسے مجرم بناتا ہے۔ دہشتگردی کے پشت پناہ بھارت کا محاسبہ عالمی برادری کی مجموعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ شواہد پر بھارت کیخلاف موثر اقدامات اٹھائے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا ہے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق امکان کی قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ پاکستان کا اسرائیل سے متعلق موقف واضح ہے۔ وزیراعظم کا معاملے پر دوٹوک اور غیرمتزلزل موقف واضح ہے ۔ وزیراعظم کہہ چکے مسئلہ  فلسطین کے منصفانہ حل تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے۔

ترجمان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین، فلسطینیوں کی امنگوں کا مطابق حل ہی قابل قبول ہے۔ پاکستان فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ فلسطینی ریاست 1967ء سے قبل کی سرحدوں، بیت المقدس بطور دار الحکومت ہی قابل قبول ہے۔