Saturday, April 27, 2024

پاکستان کو کرکٹ کا ورلڈ چیمپئن بنے 28 برس مکمل ہو گئے ‏

پاکستان کو کرکٹ کا ورلڈ چیمپئن بنے 28 برس مکمل ہو گئے  ‏
March 25, 2020

اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) پاکستان کو کرکٹ کا ورلڈ چیمپئن بنے 28 برس مکمل ہو گئے ، آج ہی کے دن  پاکستان نے ورلڈ کپ کا فائنل جیتا تھا اور اس وقت کے کپتان عمران خان نے  ورلڈ کپ اٹھایا تھا ۔

پاکستان کی تاریخ میں 25 مارچ 1992 کا دن بھی یاد گار ہے ،  کپتان عمران خان کی قائدانہ صلاحیتوں  کی بدولت  پاکستانی ٹیم نے فائنل میں انگلینڈ کو شکست دیکر ورلڈ کپ جیتا تھا۔

‏1992 کے عالمی کپ کی یادگارتصاویر ‏
‏1992 کے عالمی کپ کی یادگارتصاویر ‏

پہلا میچ

ورلڈ کپ 1992 میں پاکستان نے ایونٹ میں اپنا پہلا میچ ویسٹ انڈیز کیخلاف  23 فروری کو کھیلا  جس میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میچ میں کپتانی کے فرائض  جاوید میانداد نے انجام دیے تھے ۔

پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 220 رنز بنائے تھے ۔

اوپنر رمیض راجہ 102 رنز جبکہ کپتان  جاوید میانداد 57 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے ۔

اوپنر عامر سہیل نے 23 ، انضمام الحق نے 57 رنز بنائے تھے ۔

ویسٹ انڈیز نے 221رنز کا ہدف بغیر کسی نقصان کے 46.5 اوورز میں پورا کر لیا تھا ۔

اوپنر برائن لارا 88 رنز بنا کر ریٹائرڈ ہرٹ ہو گئے جب کہ اوپنر ڈیسمنڈ ہائینس  اور ٹاپ آرڈر  و کپتان  رچی رچرڈ سن 20 رنز کیساتھ ناقابل شکست رہے ۔

دوسرا میچ

پاکستان نے ایونٹ میں اپنا دوسرا میچ زمبابوے کیخلاف 27 فروری کو کھیلا  جس میں اسے فتح نصیب ہوئی ۔ اس میچ میں  ٹیم کی باگ ڈور عمران خان نے سنبھالی ۔

پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 254 رنز بنائے ۔ اوپنر رمیض راجہ صرف 9 اسکور بنا کر کیچ آؤٹ ہو گئے  جبکہ ٹاپ آرڈر انضمام الحق بھی 14 رنز بنا کر چلتے بنے

اوپنر عامر سہیل  اور جاوید میانداد نے ٹیم کی ڈولتی ناؤ کے  پتوار سنبھالے اور زمبابوے کی ٹیم کا خوب امتحان لیا۔عامر سہیل نے 114 ، جاوید میانداد نے 89 رنز بنائے ۔

زمبابوے کی ٹیم 255 رنز کے ہدف کے تعاقب میں مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 201 رنز ہی بنا پائی ۔ اس طرح پاکستان نے ورلڈ کپ میں اپنا پہلا میچ 53 رنز سے میچ جیتا۔

تیسرا میچ

 ورلڈ کپ 1992 میں پاکستان نے ایونٹ میں اپنا تیسرا میچ  انگلینڈ کیخلاف  کھیلا جہاں ٹیم کی باگ ڈور ایک بار پھر جاوید میانداد نے سنبھالی مگر ناقص بیٹنگ کے باعث  پوری ٹیم 40.2 اوورز میں 74 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی ۔

پاکستانی ٹیم کے 7 کھلاڑی ڈبل فگر میں بھی داخل نہ ہو سکے ۔ اوپنر رمیض راجہ ایک ، عامر سہیل 9 رنز بنا کر  پویلین لوٹ گئے ۔

ٹاپ آرڈر  انضمام الحق پہلی ہی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے جبکہ کپتان جاوید میانداد کی مزاحمت بھی تین رنز پر دم توڑ گئی ۔

سلیم ملک اور  مشتاق احمد 17،17رنز بنا کر پاکستان کی جانب سے ٹاپ اسکورر رہے ۔

اعجاز احمد صفر ، وسیم اکرم  ایک ، وکٹ کیپر معین خان دو  ، وسیم حیدر 13 رنز بنا کر چلتے بنے ۔

پاکستانی ٹیم پر یقینی شکست سے دو چار ہونے ہی والی تھی کہ قوم کی دعائیں رنگ لائیں اور بارش کے باعث میچ بغیر نتیجہ ختم ہو گیا جس کے باعث پاکستان ایونٹ میں دوسری شکست کا منہ دیکھتے دیکھتے رہ گیا۔

چوتھا میچ

ورلڈ کپ 1992 کا چوتھا میچ پاکستان نے چار مارچ کو بھارت کے خلاف کھیلا ،  جہاں بھارت کو 43 رنز  سے فتح نصیب ہوئی ۔

یہ میچ 49،49 اوورز کا کھیلا گیا  ، بھارت نے  پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ  اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 216 رنز بنائے  ۔

اوپنر اجے جدیجا  46 ، کپتان محمد اظہر الدین 32 ،ونید کمبلی نے 24 رنز بنائے جبکہ لیجنڈ بلے باز سچن ٹنڈولکر 54 رنز کیساتھ ناقابل شکست رہے ۔

پاکستانی ٹیم 217 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 173 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

اس میچ میں رمیض راجہ کو  آرام دیا گیا جبکہ اوپنر عامر سہیل نے 62 رنز بنائے  ، اوپنر انضمام الحق دو رنز  بنا کر ہی کپیل دیو کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے ۔

ٹاپ آرڈر زاہد فضل دو ، جاوید میانداد 40 ، سلیم ملک 12  جبکہ کپتان عمران خان بغیر کوئی اسکور بنائے رن آؤٹ ہو گئے ۔

وسیم اکرم نے 4 ، وسیم حیدر  نے 13 ، معین خان نے 12 اور مشتاق احمد نے 3 رنز بنائے ۔

پانچواں میچ

پاکستان نے ایونٹ میں اپنا پانچواں میچ 8 مارچ کو جنوبی افریقہ کیخلاف کھیلا جس میں  ایک بار پھر شکست کا مزہ چکھنا پڑا۔

جنوبی افریقہ نے پہلے کھیلتے ہوئے  مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 211 رنز بنائے ۔

اوپنر انڈرے ہڈسن نے 54 رنز بنائے جبکہ لیجنڈ بلے باز ہنسے کرونیے 47 رنز کیساتھ ناٹ آؤٹ رہے ۔

بارش کے باعث میچ کو 36 اوورز تک محدود کر دیا گیا جبکہ پاکستان کے لئے ٹارگٹ 212 سے کم کر کے 195 کر دیا گیا۔

پاکستانی ٹیم 36 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر ایک بار پھر 173 رنز ہی بنا پائی ۔

عامر سہیل 23 ، زاہد افضل 11،انضمام الحق 48 ،کپتان عمران خان 34 ،سلیم ملک 12 اور وسیم اکرم 9 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔

اعجاز احمد6 ،مشتاق احمد چار رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔

چھٹا میچ

پاکستان نے ایونٹ میں اپنا چھٹا میچ آسٹریلیا کیخلاف کھیلا اور دوسری مرتبہ فتح کو چوما ۔

پاکستان نے 11 مارچ کو پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 220 رنز بنائے ۔

اوپنر عامر سہیل نے 76 ، رمیض راجہ نے 34 اسکور کئے ۔

سلیم ملک بغیر کوئی اسکور کئے پویلین لوٹے جب کہ جاوید میانداد نے 46 رنز بنائے ۔

کپتان عمران خان 13 ،انضمام الحق 16 رنز بنا سکے ۔ اعجاز احمد  اور وسیم اکرم  بغیر کوئی رن بنائے ہی چلتے بنے ۔معین خان نے 5 اسکور کئے ۔

آسٹریلیا کی پوری ٹیم 45.2 اوورز میں 172 رنز بنا کر آل آؤٹ ہو گئی ۔

ساتواں میچ

پاکستان نے ساتواں میچ 15 مارچ کو سری لنکا کیخلاف کھیلا اور مسلسل دوسری فتح حاصل کی ۔

سری لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 212 رنز بنائے ۔  پاکستانی ٹیم نے ہدف 49.1 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔

اس میچ میں جاوید میانداد اور سلیم ملک نے ففٹیز اسکور کیں ۔  جاوید میانداد نے 57 جبکہ سلیم ملک نے 51 رنز بنائے ۔

اوپنر عامر سہیل ایک ، رمیض راجہ 32 ،کپتان عمران خان 22 ،انضمام الحق 11 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔

جاوید میانداد کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔

اٹھواں میچ

پاکستانی ٹیم نے ایونٹ میں اپنا آٹھواں میچ نیوزی لینڈ کیخلاف 21 مارچ کو کھیلا ۔  نیوزی لینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 262 رنز بنائے ۔

کپتان مارٹن کروو 91 کین ریدرفورڈ 50 رنز بنا کر نمایاں رہے ۔

پاکستان نے ہدف 49 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا ۔ اوپنر عامر سہیل نے 14 ،رمیض راجہ اور کپتان عمران خان نے 44،44 رنز کی اننگز کھیلی ۔

جاوید میانداد نے 57 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے ۔ سلیم ملک ایک رنز بنا کر ہی چلتے بنے ۔

اس میچ میں انضمام الحق نے جارحانہ انداز اپنایا اور 37 گیندوں پر 60 رنز داغ کر صورتحال پلٹ دی اور میچ مکمل طور پر پاکستان کے حق میں کر دیا ۔

انضمام خود تو رن آؤٹ ہو گئے مگر معین خان اور جاوید میانداد نے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔

انضمام الحق کو میچ جیتنے میں اہم کردار ادا کرنے پر مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔

فائنل میچ

ورلڈ کپ 1992 کا فائنل میچ پاکستان اور انگلینڈ کے مابین 25 مارچ کو کھیلا گیا  جہاں تاریخ رقم ہوئی اور پاکستان کرکٹ کا ورلڈ چیمپئن بنا ۔

اس میچ میں پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 249 رنز بنائے اوپنر عامر سہیل اور رمیض راجہ بالترتیب 4 اور 8 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے  تو کپتان عمران خان نے قائدانہ صلاحیتوں کے باعث نائب کپتان جاوید میانداد کیساتھ مل کر انگلش باؤلرز کا خوب امتحان لیا۔

عمران خان نے ایک چھکے اور پانچ چوکوں کی مدد سے 72 رنز بنائے ۔ جاوید میانداد بھی 58 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔

انضمام الحق  طبیعت کی ناسازی کے باوجود  کپتان عمران خان کے کہنے پر  میدان میں اترے اور 35 گیندوں پر چار چوکوں کی مدد سےقیمتی 42  رنز بنائے ۔

وسیم اکرم نے بھی 18 گیندوں پر چار چوکوں کی مدد سے 33 رنز بنائے اور ٹیم کے مجموعی اسکور میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔

انگلینڈ کی ٹیم فائنل میں 250 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 227 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی ۔ انگلینڈ کی ٹیم نے محتاط انداز میں بیٹنگ کی ۔

اوپنر گراہم گوچ 29 اور نیل فیئربروتھر62 رنز کیساتھ نمایاں رہے ۔

وسیم اکرم کا کمال

نیوزی لینڈ کی ٹیم خاموشی سے ہدف کی جانب بڑھ رہی تھی کہ  وسیم اکرم نے  ایلن لیمب  اور اگلی ہی گیند پر کرس لیوز کو پویلین کی راہ دکھا کر  انگلش بلے بازی کی کمر توڑ کر رکھ دی ۔

دو گیندوں پر دو اہم بلے بازوں کے نقصان کے بعد انگلش ٹیم سنبھل نہ سکی اور  پوری ٹیم 49.2 اوورز میں 227 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی ۔

وسیم اکرم کو  قیمتی 33 رنز بنانے اور  میچ کا ٹرننگ پوائنٹ بننے والی دو وکٹوں کے باعث مین آف دی میچ سے نوازا گیا۔

وسیم اکرم نے میچ میں کل تین وکٹیں حاصل کی تھیں ۔