Friday, April 26, 2024

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پورے کرنے کیلئے قانون سازی کا عمل مکمل کرلیا

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پورے کرنے کیلئے قانون سازی کا عمل مکمل کرلیا
September 17, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے مطالبات پورے کرنے کیلئے قانون سازی کا عمل کرلیا ہے۔ اکتوبر میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے یا نکالنے کا فیصلہ ہو گا۔ گزشتہ روز حکومت اور اپوزیشن کے مابین شدید کشمکش کے باوجود حکومت نے اینٹی منی لانڈرنگ، انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم اور اسلام آباد وقف املاک بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرالیا۔ اسلام آباد وقف املاک بل 2020 کے مطابق، وفاق کے زیرانتظام علاقوں میں مدارس، مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر فلاحی اداروں کیلئے زمین وقف کرنے سے پہلے رجسٹرڈ کرانا ہوگی۔ حکومت کو وقف املاک پر قائم تعمیرات کی منی ٹریل معلوم کرنے اور آڈٹ کا اختیار ہوگا۔ وقف کی زمینوں پر قائم تمام مساجد، امام بارگاہیں، مدارس وفاق کے کنڑول میں آجائیں گی۔ وقف املاک پر قائم عمارت کے منتظم منی لانڈرنگ میں ملوث پائے گئے تو حکومت انتظام سنبھال سکے گی۔ انسداد دشہتگردی ترمیمی بل کے تحت تفتیشی افسر عدالت کی اجازت سے 60 روز کے لیے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا سراغ لگانے کے لیے خفیہ کارروائی کرسکتا ہے جس میں جدید ٹیکنالوجیز کے ذریعے رابطوں اور کمپیوٹر سسٹم کی نگرانی کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ تفتیش میں توسیع کے لیے عدالت میں تحریری درخواست بھی جمع کروائی جا سکتی ہے، جس کے نتیجے میں عدالت اس اجازت کو مزید 60 روز کی توسیع دے سکتی ہے۔ منی لانڈرنگ ترمیمی بل کے مطابق، منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی املاک ضبط کی جا سکیں گی، اگر کوئی قانونی فرم کا ڈائریکٹر ، افسر یا ملازم بھی منی لانڈرنگ میں ملوث ہوا اُسے بھی دس سال تک قید ہو گی، قانون بننے کے بعد تیس دن میں حکومت قومی مجلس عاملہ تشکیل دے گی۔ بارہ رکنی نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کا چیئرمین وزیر خزانہ یا مشیر خزانہ ہو گا، جب کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ملٹری آپریشن بھی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ کمیٹی ایکٹ کے موثر اطلاق منی لانڈرنگ اور دہشت گردی میں مالی معاونت کی روک تھام کے لیے قومی پالیسی تشکیل دے گی۔